’ہندوتوا‘ کی حفاظت کے لیے گائیڈلائن جاری کرنے کا مطالبہ کرنے والی عرضی سپریم کورٹ سے خارج
عدالت عظمیٰ نے عرضی دہندہ سے کہا کہ آپ کچھ کرتے ہیں یا آپ کچھ بناتے ہیں تو کوئی بھی آپ کو روک نہیں رہا ہے، لیکن آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سبھی ایسا کریں۔
ہندوستان میں ہندوتوا کی حفاظت کے لیے گائیڈلائن جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر جمعہ کے روز سماعت ہوئی۔ عدالت عظمیٰ نے اس عرضی کو خارج کر دیا ہے اور عرضی دہندہ کے سامنے کچھ اہم باتیں بھی رکھی ہیں۔
دراصل عرضی میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ مرکزی حکومت کو ہدایت دے کہ وہ ہندوستان میں ہندوتوا کی حفاظت کے لیے گائیڈلائن جاری کرے۔ جسٹس سنجے کشن کول کی صدارت والی بنچ نے اس عرضی سے متعلق کہا کہ ’’اس طرح تو کوئی کہے گا کہ اسلام کی حفاظت کریں، اور کوئی کہے گا کہ عیسائی مذہب کی حفاظت کریں۔‘‘
واضح رہے کہ عرضی اتر پردیش کے ایک باشندے نے داخل کی تھی۔ اس عرضی پر سماعت کرنے والی بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول کے علاوہ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس احسان الدین امان اللہ بھی شامل تھے۔ بنچ نے عرضی دہندہ سے کہا کہ آپ کچھ کرتے ہیں یا آپ کچھ بناتے ہیں تو کوئی بھی آپ کو نہیں روک رہا ہے، لیکن آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سبھی ایسا کریں۔ سپریم کورٹ نے ان باتوں کے ساتھ ہی عرضی کو خارج کرنے کا اعلان کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔