ایس سی-ایس ٹی ایکٹ میں ترمیم کے خلاف نظرثانی کی عرضی، معاملہ وسیع بینچ کے سپرد
درج فہرست ذات و قبائل مظالم کی روک تھام کا قانون کے الزامات کو ہلکا کرنے پر نظر ثانی سے متعلق مرکزی حکومت کی عرضی پر سماعت سپریم کورٹ کی وسیع بینچ کرے گی۔
نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات سے قبل مودی حکومت کے لئے درد سر بن چکا درج فہرست ذات و قبائل کے تئیں مظالم کی روک تھام قانون (ایس سی ایس ٹی ایکٹ) ایک مرتبہ پھر زیر بحث ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے 20 مارچ 2018 کے فیصلہ پر نظر ثانی کی عرضیوں کو تین ججوں کی وسیع بنچ کے سپرد کر دیا ہے۔
جسٹس ارون مشر اور جسٹس اودے امیش للت کی بینچ نے مرکز کی طرف سے جانب عرضی اور دیگر نظر ثانی کی عرضیوں کو سہ رکنی بینچ کے سپرد کر دیا ہے اور یہ بینچ عرضیوں پر اگلے ہفتے سماعت کرے گی۔
واضح رہے کہ یکم مئی کو عدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا اور کہا تھا کہ ملک میں قانون یکساں اور ذاتوں کے تئیں غیر جانبدار ہونا چاہئے۔ دراصل مرکزی حکومت اور دیگران نے 20 مئی 2018 کے حکم پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کرتے ہوئے عرضی داخل کی تھی۔ حالانکہ مرکزی حکومت نے اس کے بعد ایس سی ایس ٹی مظالم کی روک تھام (ترمیم شدہ )قانون پارلیمان سے منظور کیا تھا اور نئی ترامیم کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
غورطلب ہے کہ سپریم کورٹ نے گزشت سال 20 مارچ کو دئے گئے اپنے فیصلہ میں ایس سی ایس ٹی قانون کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رہنما ہدایات جاری کی تھیں۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ایس سی ایس ٹی مظالم کی روک تھام قانون کے تحت موصول ہونے والی شکایت پر فوری معاملہ درج نہیں ہوگا بلکہ پہلے ڈی ایس پی شکایت کی تفتیش کے بعد یہ پتہ لگایا جائے گا کہ معاملہ فرضی یا بدنیتی پر مبنی تو نہیں۔ اس کے علاوہ ملزم کی فوری گرفتاری پر روک لگا دی گئی تھی اور ملزم کے لئے عبوری ضمانت کا راستہ بھی کھول دیا گیا تھا۔ اس کے بعد حکومت ایس سی ایس ٹی ایکٹ میں ترمیم کا بل لے کر آئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔