وکٹوریہ گوری کی مدراس ہائی کورٹ کی جج کے طور پر تقرری کے خلاف عرضی سپریم کورٹ سے خارج

وکلا کے ایک گروپ نے گوری کی مجوزی تقرری کی مخالفت کی تھی، کیونکہ گوری بی جے پی سے جڑی ہیں اور ان کے لو جہاد، غیر قانونی تبدیلی مذہب، مسلمانوں اور عیسائیوں کے بارے میں مبینہ بیانات سامنے آئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو مدراس ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر لکشمن چندر وکٹوریہ گوری کی تقرری کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور بی آر گوئی نے کہا کہ اہلیت اور موزونیت میں فرق ہے اور اہلیت کو چیلنج کیا جا سکتا ہے لیکن موزونیت کو نہیں؟ عدالت کو اس کا تعین نہیں کرنا چاہئے۔ عرضی گزار کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل راجو رام چندرن نے اصرار کیا کہ نفرت انگیز تقریر آئین کے خلاف ہے۔ دلائل سننے کے بعد بنچ نے عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔

سماعت کے دوران بنچ نے کہا کہ وہ کالجیم کو اس طرح کی ہدایت نہیں دے سکتی کہ وہ وکٹوریہ گوری کی مدراس ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج کے طور پر تقرری پر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور اگر کالجیم کے کسی رکن کو گوری پر کوئی اعتراض ہے، تو وہ اسے دیکھیں گے۔


ایڈوکیٹ رام چندرن نے کہا کہ دیکھیں کہ حلف برداری کا نوٹس کتنی عجلت میں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مدراس ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے نوٹس میں لایا گیا تھا کہ عدالت اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے، اس کے باوجود انہوں نے صبح 10.35 پر تقرری کی اطلاع دی، 10.35 کی کیا اہمیت ہے؟ کہ یہ عدالت 5 منٹ میں فیصلہ دے گی؟

جسٹس گوئی نے کہا کہ ایسے واقعات ہیں کہ ایڈیشنل ججوں کی تصدیق نہیں ہو رہی ہے۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ یہ سمجھنا مناسب نہیں ہوگا کہ کالجیم نے ان باتوں پر غور نہیں کیا ہے۔

سینئر وکیل آنند گروور نے دوسرے عرضی گزار کی نمائندگی کرتے ہوئے دلیل دی کہ مسئلہ اس شخص کے سیاسی خیالات کا نہیں ہے بلکہ ان خیالات کے اظہار کا ہے۔ اس طرح کے انتہائی پسند خیالات رکھنے والا شخص جج کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے قابل نہیں ہے۔


سپریم کورٹ کا یہ حکم انا میتھیو، آر وائیگی اور دیگر کی طرف سے دائر عرضیوں پر آیا ہے جن میں گوری کی مدراس ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کالجیم نے 17 جنوری کو ایڈوکیٹ لکشمن چندر وکٹوریہ گوری کو مدراس ہائی کورٹ کی جج کے طور پر ترقی دینے کی تجویز پیش کی تھی۔

مدراس ہائی کورٹ میں وکلاء کے ایک گروپ نے گوری کی مجوزی تقرری کی مخالفت کی تھی، جب گوری کے بی جے پی سے جڑے ہونے اور لو جہاد اور غیر قانونی تبدیلی مذہب سمیت مسلمانوں اور عیسائیوں کے بارے میں مبینہ بیانات سامنے آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔