فوج میں خواتین کو مستقل کمیشن: احکامات کی عمل آوری کے لئے مرکز کو ایک ماہ کی مہلت

وزارت دفاع نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے دفاتر بند رہے تھے اور ملازمین کی حاضری کم تھی، لہذا عدالت کی جانب سے دیئے گئے تین ماہ کے عرصے میں اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ہندوستانی فوج میں خواتین افسران کو مستقل کمیشن اور کمانڈ پوسٹ سے متعلق اپنے احکامات کو نافذ کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو مزید ایک ماہ کی مہلت دی ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے منگل کے روز مرکزی حکومت کی درخواست پر غور کرتے ہوئے ایک ماہ کی مہلت دی۔ عدالت نے اس بار کورونا بحران کے پیش نظر یہ وقت دیا ہے۔ وزارت دفاع کے توسط سے مرکزی حکومت نے عدالت سے کم سے کم چھ ماہ کی مہلت کی درخواست کی تھی۔

اس سے قبل سماعت کے دوران وزارت دفاع کی جانب سے پیش سینئر وکیل بالا سبرامنیم نے کہا کہ عدالت کے گزشتہ 17 فروری کے احکامات پر عمل درآمد کا فیصلہ آخری مراحل میں ہے۔ سبرامنیم نے بنچ کو بتایا کہ آفس آرڈر کسی بھی وقت جاری کیا جاسکتا ہے، لیکن کورونا کے پیش نظر مزید وقت دیا جانا چاہیے۔


وزارت دفاع نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے دفاتر بند رہے تھے اور ملازمین کی حاضری کم تھی، لہذا عدالت کی جانب سے دیئے گئے تین ماہ کے عرصے میں اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ بنچ نے خواتین فوجی افسران کی جانب سے پیش مینا کشی لیکھی سے پوچھا کیا سرکار کو مزید وقت دیاجانا چاہیے؟ اس پرمینا کشی لیکھی نے کہا کہ وقت دیا جاسکتا ہے لیکن اعلیٰ عدالت کو خود اس کی نگرانی کرنی چاہیے۔

خیال ر ہے کہ عدالت عظمیٰ نے 17 فروری کو اپنے حکم میں کہا تھا کہ تین ماہ کے اندر تمام خواتین افسران جو اس آپشن کا انتخاب کرنا چاہتی ہیں، انہیں فوج میں مستقل کمیشن دیا جانا چاہیے۔ عدالت عظمیٰ نے مرکز کی اس دلیل کو افسوسناک قراردیا تھا جس میں خواتین کو کمانڈ پوسٹ نہ دینے کے پیچھے جسمانی صلاحیتوں اور سماجی اقدار کا حوالہ دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔