پرینکا گاندھی نے آدھی رات کو کیا ایسا ٹوئٹ جسے پڑھ کر ہل گیا لوگوں کا دماغ

پرینکا کے ٹوئٹ پر لوگ طرح طرح کے تبصرے کر رہے ہیں۔ اروند کمار نامی ایک ٹوئٹر یوزر نے لکھا ہے کہ ’’ناسمجھ کو سمجھنا ضروری نہیں۔ سمجھداروں کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔‘‘

پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی
user

قومی آواز بیورو

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے ذریعہ 31 دسمبر کو علی الصبح تقریباً ایک بجے کیا گیا ٹوئٹ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ نصف رات کو کیے گئے اس ٹوئٹ نے دراصل لوگوں کا دماغ ہلا کر رکھ دیا ہے اور سبھی اپنی اپنی طرح سے اس ٹوئٹ کا مطلب تلاش کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ کئی ٹوئٹر یوزر نے پرینکا گاندھی کے اس ٹوئٹ کو خواتین کی خود مختاری اور طاقت سے جوڑ کر دیکھنے کی کوشش کی ہے تو کچھ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت پر اسے ایک حملہ بتایا ہے۔

دراصل پرینکا گاندھی نے 31 دسمبر کو علی الصبح 12.55 بجے درگا سپت شتی پاٹھ کا ایک منتر ٹوئٹ کیا۔ یہ منتر کچھ اس طرح ہے ’’اوم ایں ہیں کلیں چامنڈائے وِچّے‘‘۔ اس کے علاوہ ٹوئٹ میں کچھ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ پرینکا کے اس ٹوئٹ کے بعدلوگ اس بات پر بحث کرنے لگے کہ وہ آخر اس منتر کے ذریعہ کیا کہنا چاہتی ہیں۔ چونکہ یہ ٹوئٹ پرینکا گاندھی کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے پوسٹ کیا گیا تھا اس لیے اس کی امیدیں بھی کم تھیں کہ یہ غلطی سے کیا گیا ہے۔ ویسے یو پی کانگریس کے صدر اجے کمار للو نے اس بات کی تصدیق بھی کر دی ہے کہ پرینکا نے یہ ٹوئٹ خود ہی کیا ہے۔


بہر حال، پرینکا گاندھی کے اس ٹوئٹ پر لوگ طرح طرح کے تبصرے کر رہے ہیں۔ اروند کمار نامی ایک ٹوئٹر یوزر نے لکھا ہے کہ ’’ناسمجھ کو سمجھنا ضروری نہیں۔ سمجھداروں کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔‘‘ ایک ٹوئٹر یوزر نے اس منتر کو خواتین کے طاقت کی علامت قرار دیا ہے۔ ایک یوزر نے اس منتر کو نیشنلزم سے جوڑ کر دیکھنے کی کوشش کی ہے۔


بہر حال، پرینکا گاندھی کے اس ٹوئٹ پر لوگ طرح طرح کے تبصرے کر رہے ہیں۔ اروند کمار نامی ایک ٹوئٹر یوزر نے لکھا ہے کہ ’’ناسمجھ کو سمجھنا ضروری نہیں۔ سمجھداروں کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔‘‘ ایک ٹوئٹر یوزر نے اس منتر کو خواتین کے طاقت کی علامت قرار دیا ہے۔ ایک یوزر نے اس منتر کو نیشنلزم سے جوڑ کر دیکھنے کی کوشش کی ہے۔

ویسے پرینکا گاندھی کے ذریعہ ٹوئٹ کیے گئے منتر کے کچھ لفظی معنی بھی ہیں جو مختلف نیوز پورٹل پر پیش کیے گئے ہیں۔ اس معنی پر غور کیے جانے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ حالات کو قابو میں لانے کے لیے دعا گو ہیں۔ اگر مذکورہ منتر کے لفظوں کو الگ الگ کر کے ان کے معانی کو سمجھنے کی کوشش کی جائے تو وہ کچھ اس طرح ہیں...


ایں: یہ سورج کو قابو میں کرنے کی طرف اشارہ ہے۔

ہِیں: یہ چاند کو قابو میں کرنے کی طرف اشارہ ہے۔

کلیں: یہ منگل سیارہ (مریخ) کو قابو میں کرنے کی طرف اشارہ ہے۔

’چامنڈائے‘ کے معانی کو سمجھنے کے لیے اسے چار حصوں میں منقسم کرنا ہوگا، یعنی چا، من، ڈا، اور یے۔ ان لفظوں کے معانی اس طرح ہوں گے...

چا: یہ بدھ سیارہ (مرکری) کو قابو کرنے کی طرف اشارہ ہے۔

من: یہ برہسپتی سیارہ (مشتری) کو موافق بنانے کی طرف اشارہ ہے۔

ڈا: یہ شکر سیارہ (وینس) کو قابو کرنے کی طرف اشارہ ہے۔

یے: یہ شنی سیارہ (زحل) کو قابو کرنے کی طرف اشارہ ہے۔


’وِچّے‘ کے معانی کو سمجھنے کے لیے بھی اسے 2 حصوں میں منقسم کرنا ہوگا، یعنی وِ، اور چے۔ ان لفظوں کے معانی اس طرح ہوں گے...

وِ: یہ ’راہو‘ کو اپنے قبضے میں رکھنے کی طرف اشارہ ہے۔

چے: یہ ’کیتو‘ کو قابو میں کر کے اس کی تکلیف سے نجات دلانے کی طرف اشارہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Dec 2019, 12:42 PM