حیدر آباد: نئے سال پر چار مینار کے قریب شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والے گرفتار

مظاہرہ کرنے والوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ 31دسمبر کی شب اس احتجاج کے ذریعہ وہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں حیدرآباد کے لوگ بھی خاموش نہیں ہیں۔

علامتی تصویر (سوشل میڈیا)
علامتی تصویر (سوشل میڈیا)
user

یو این آئی

حیدرآباد: نئے سال کے موقع پر شہر حیدرآباد کی اہم یادگار چارمینار کے قریب اُس وقت کچھ دیر کے لئے سنسنی پھیل گئی جب نئے سال کے آغازکو دیکھتے ہوئے بوقت شب نوجوانوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر دھرنا دیا۔ دھرنا دینے والوں نے نعرے بازی کی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پلے کارڈس تھام کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ مظاہرہ کرنے والوں کو وہاں موجود پولس کی بھاری ٹیم نے حراست میں لے لیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ اس موقع پر پُرجوش نوجوانوں نے ہندوستان زندہ باد،مودی مردہ باد،امت شاہ مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔

پولس جب ان نوجوانوں کو حراست میں لے کر ان کو بس میں لے جارہی تھی تو بعض برقع پوش خواتین نے ان کو لے جانے کی مخالفت کی اورپولس کے رویہ پر برہمی ظاہر کی۔بعض نوجوان سابق ریاست حیدرآباد کے آخری فرمانروا نواب میر عثمان علی خان کی تصویر والے پلے کارڈ بھی تھامے ہوئے تھے۔ بعض نوجوان ہاتھ میں ترنگا بھی لئے ہوئے تھے اور شہریت ترمیمی قانون، این آر سی کی مخالفت کررہے تھے۔


دراصل چارمینار کے قریب نئے سال کی تقاریب ہونے والی تھی تبھی ان نوجوانوں نے اچانک بڑے پلے کارڈس کے ساتھ بڑے پیمانہ پر دھرنا دیا اور نعرے بازی شروع کردی۔پولس نے ان نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ سال نو کے موقع پر نئے شہر کے ٹینک بنڈ کے قریب بھی بڑے پیمانہ پر احتجاج کیاگیا۔لوگ بڑے بڑے بینرس،پوسٹرس اور پلے کارڈس کے ساتھ مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی اور احتجاج کررہے تھے۔چارمینار کے قریب احتجاج کرنے والے نوجوانوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ 31دسمبر کی شب اس احتجاج کے ذریعہ وہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں حیدرآباد کے لوگ بھی خاموش نہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔