جھوٹے وعدوں والی بی جے پی حکومت کو عوام ووٹ سے کچلیں گے: اکھلیش
اکھلیش یادو نے کہا کہ گلوبل انڈکش میں ہمارا ملک پاکستان، نیپال اور بنگہ دیش سے بھی پیچھے چلا گیا ہے۔ عدم تغزیہ میں اترپردیش پورے ملک میں سرفہرست ہے۔ یہ سب بی جے پی حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
لکھنؤ:: سماجو ادی پارٹی (ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ جھوٹے وعدوں اور اشتہاراتی ذرائع کے ذریعہ اترپردیش میں حکومت چلانے والی بی جے پی کو عوام ووٹوں سے کچلنے کو تیار بیٹھے ہیں۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے سابق ریاستی صدر آر ایس کشواہا اور سابق ایم ایل اے ادے پال موریہ کے علاوہ اترپردیش ملازم یونین لیڈر ہری کشور تیواری سمیت تمام لوگوں کو ایس پی میں شامل کرنے کے بعد منعقد ایک پریس کانفرنس میں اکھلیش یادو نے اتوار کو کہا کہ عوام نے بی جے پی پر اعتماد کا اظہار کر کے دو بار لوک سبھا اور 2017 میں یوپی میں حکومت بنانے میں مدد کی، لیکن ان کی توقعات کا خون کیا گیا۔ مرکز کی مودی حکومت نے ملک کی معیشت کو پانچ ٹریلین ڈالر بنانے کا دعوی کیا تھا جبکہ یوپی میں یوگی حکومت نے ایک ٹریلین ڈالٹر کی معیشت بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن نتیجہ ابھی بھی صفر ہے۔
یہ بھی پڑھیں : یو پی کی اِندرَا، پرینکا گاندھی... ظفر آغا
اکھلیش یادو نے کہا کہ مہنگائی پرکنٹرول پانے کا وعدہ بھی کورا کاغذ ثابت ہوا۔ آج صبح کی چائے سے لے کر رات کے کھانے تک کئی گنا مہنگا ہوچکا ہے۔ تمام غریب مزدور آج فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ پٹرول، ڈیزل، اشیاء خوردنی، تیل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ گلوبل انڈکش میں ہمارا ملک پاکستان، نیپال اور بنگہ دیش سے بھی پیچھے چلاگیا ہے۔ عدم تغزیہ میں اترپردیش پورے ملک میں سرفہرست ہے۔ یہ سب بی جے پی حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ وہ غریب عوام کو بڑے پیمانے پر گیہوں چاول دے رہی ہے لیکن اس سے لوگوں کا پیٹ نہیں بھر پارہا ہے۔ ایس پی حکومت کے میعاد کار میں شروع کی گئی اکشے پاتر اسکیم صدر لکھنؤ تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ بچوں کی پڑھائی چوپٹ ہے۔ پڑھائی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ نوجوانوں کو روزگار نہیں ہے۔ ملک کا مستقبل اندھیرے میں ہے۔ یہ حکومت صرف نعروں، اشتہارات میں اچھی لگتی ہے۔ یہاں صرف اشتہارات میں نوکری ملتی ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ اس نے ایک لاکھ روزگار اور نوکری دی ہے۔ اگر ایسا ہے تو حکومت نوکری روزگار پانے والوں کی فہرست عوامی سطح پر واضح کرنی چاہئے۔
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ کسان اپنا حق کا مطالبہ کرتا ہے تو اسے ٹائروں سے کچل دیا جاتا ہے۔ عام عوام کا پیٹ بھرنے اور ان کے بدن کو ڈھانپنے کے لئے کپڑے دینے کا کام کسان کر رہا ہے۔ حقیقت میں ملک کی معیشت کو غذا فراہم کرتا ہے مگر اسے دہشت گرد، موالی کہا جارہا ہے۔ اب تک گنے کا بقایہ جات کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت مہنگی بجلی دینے کا دعوی کر رہی ہے جبکہ لوگوں کو تیوہار اندھیرے میں منانے پڑے ہیں۔ اگر صحیح وقت پر کوئلے کا انتظام کیا ہوتا تو لوگوں کو تیوہار پر بھی بجلی مل جاتی۔ بی جے پی حکومت صرف نام بدلنا، رنگ بدلنا، ہورڈنگ لگوانا، گنگا جل چھڑکوانا، کار پلٹوانا، گڈھوں کی جگہ جیب بھرنا جانتی ہے۔ اس کا بس چلے تو تھرمل پلانٹ کا نام بدل کر کمل پلانٹ کروا دے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ بندیل کھنڈ میں خصوصی اسکیم کے تحت سرسوں کی منڈیاں بنائی گئی تھیں جس سے تین نئے زرعی قوانین وجود میں آنے کے بعد روک دیا گیا۔ کسان کو قیمت کہاں ملے گی۔ وہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ بندیل کھنڈ میں تل، سرسوں اور سویا بین کا پروڈکشن برھانے کے لئے بندیل کھنڈ میں خاص اسکیم کے تحت کام کیا جائے گا۔ سرسوں کے تیل کے لئے پلانٹ لگائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت غلط منطق پیش کرتی ہے کہ ملاوٹ بند ہونے سے سرسوں کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیل میں ملاوٹ کرنے کے لئے بی جے پی حکومت نے کاروباریوں کو سہولیاتی راحت اور رعایت دینے کی اسکیم بنائی ہے تاکہ ان کے جیبیں مزید بھریں اور لوگوں کو خالص تیل نہ ملیں۔ عوام ووٹوں کی مار دینے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ حکومت کو کمپنی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملاوٹ لوگوں سے کیا امید کی جاسکتی ہے۔
بی ایس پی کے لیڈروں کے ایس پی میں شامل ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر اور ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کے نظریات محروموں، استحصال زدہ لوگوں اور دلتوں کی فلاح کے سلسلے میں ایک سے رہے ہیں۔ اسی ضمن میں دلتوں کی حمایتی ایس پی کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔ بی ایس پی سپریمو مایاوتی ایس پی میں شامل ہونے والے بی ایس پی لیڈروں کے بارے میں کچھ بھی بولیں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن بھی دور نہیں جب بی جے پی کے سینکڑوں لیڈر ان کی پارٹی میں شامل ہوں گے کیونکہ سننے میں آرہا ہے کہ بی جے پی سے تقریباً 150 اراکین اسمبلی کو آنے والے انتخابات میں ٹکٹ نہیں ملیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔