’مہاراشٹر کی عوام قطعی برداشت نہیں کرے گی‘، آئین سے متعلق فڑنویس کے تبصرہ پر راہل گاندھی نے دیا سخت جواب
راہل گاندھی نے کہا کہ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ کے مطابق بابا صاحب کے آئین کو دکھانا اور ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے آواز اٹھانا نکسلی نظریہ ہے، یہ سوچ آئین کے معمار ڈاکٹر امبیڈکر کی ہتک عزتی ہے۔
مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے راہل گاندھی کے ذریعہ اپنی تقاریب میں آئین کی کاپی دکھائے جانے پر قابل اعتراض بیان دے کر ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ انھوں نے راہل گاندھی پر الزام عائد کیا کہ وہ ’لال کتاب‘ دکھا کر شہری نکسلیوں کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس معاملے میں راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ سخت جواب دیا ہے۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ مہاراشٹر کے بی جے پی کے سابق وزیر اعلیٰ کے مطابق بابا صاحب کے آئین کو دکھانا اور ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے آواز اٹھانا نکسلی نظریہ ہے۔ بی جے پی کی یہ سوچ آئین کے معمار مہاراشٹر کے عظیم بیٹے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی ہتک عزتی ہے۔‘‘
اپنے پوسٹ میں راہل گاندھی نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’لوک سبھا انتخاب کے دوران مہاراشٹر کی عوام نے آئین کی لڑائی لڑی اور مہاوکاس اگھاڑی کو بڑی جیت دلائی۔ بی جے پی کے ذریعہ بابا صاحب کی بے عزتی مہاراشٹر کی عوام قطعی برداشت نہیں کرے گی۔ وہ کانگریس اور مہاوکاس اگھاڑی کے ساتھ مل کر ہمارے آئین پر کیے گئے ہر حملے کا پوری طاقت سے جواب دے کر اس کی حفاظت کرے گی۔‘‘ اپنے پوسٹ کے آخر میں راہل گاندھی نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کی ایسی تمام شرمناک کوششیں ناکام ہوں گی۔ لکھ کر لے لو، ذات پر مبنی مردم شماری ہو کر رہے گی۔‘‘ راہل گاندھی کے انہی بیانات کو کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر ویڈیو کی شکل میں بھی شیئر کیا ہے۔
اس سے قبل کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی دیویندر فڑنویس کے تبصرہ پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ ’’دیویندر فڑنویس پریشان ہو رہے ہیں۔ انھوں نے راہل گاندھی پر مبینہ ’شہری نکسلیوں‘ سے حمایت لینے کے لیے ’لال کتاب‘ دکھانے کا الزام عائد کیا۔ فڑنویس جس کتاب کو لے کر اعتراض ظاہر کر رہے ہیں وہ ہندوستان کا آئین ہے، جس کی بنیاد میں اہم کردار ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کا تھا۔ یہ ہندوستان کا وہی آئین ہے جسے منواسمرتی سے متاثر نہ بتا کر آر ایس ایس نے نومبر 1949 میں حملہ کیا تھا۔ یہ ہندوستان کا وہی آئین ہے جسے نان بایولوجیکل وزیر اعظم بدلنا چاہتے ہیں۔‘‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے پوسٹ میں جئے رام رمیش نے آگے لکھا ہے کہ ’’جہاں تک ’لال کتاب‘ کا سوال ہے تو فڑنویس کو پتہ ہونا چاہیے کہ اس میں ہندوستان میں قانون کے شعبہ کی سب سے مشہور شخصیات میں سے ایک کے کے وینوگوپال کی تمہید ہے، جو 22-2017 کے دوران ہندوستان کے اٹارنی جنرل تھے۔ اس سے پہلے نان بایولوجیکل وزیر اعظم اور خود ساختہ چانکیہ کو بھی یہ لال کتاب دیا گیا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’جہاں تک ’شہری نکسلی‘ کا سوال ہے تو مرکزی وزارت داخلہ نے 9 فروری 2022 اور 11 مارچ 2020 کو پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ حکومت ہند اس لفظ کا استعمال نہیں کرتی ہے۔ فڑنویس کو پہلے سوچنا چاہیے اور پھر بولنا چاہیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔