ہریانہ میں مسجد کی تعمیر لشکر طیبہ کی مدد سے نہیں ’عوامی چندہ‘ سے ہو رہی تھی
این آئی اے کا کہنا تھا کہ مسجد خلفائے راشدین کی تعمیر لشکر طیبہ سے منسلک تنظیم ’فلاح انسانیت فاؤنڈیشن‘ کے تعاون سے ہو رہی تھی لیکن کئی مقامی غیر مسلم لوگوں نے اسے غلط قرار دیا ہے۔
ہریانہ کے پلول واقع اٹّاور میں زیر تعمیر مسجد ’خلفائے راشدین‘ کا نام لشکر طیبہ سے جوڑے جانے کے بعد جو افرا تفری مچی تھی وہ اب دوسرا رخ لیتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہے۔ تازہ خبروں میں انکشاف ہوا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر میں لشکر طیبہ کا تعاون حاصل نہیں ہوا بلکہ یہ تو عوامی چندہ سے تیار کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں اٹّاور کے باشندوں کا واضح لفظوں میں کہنا ہے کہ خلفائے راشدین مسجد لشکر طیبہ کی مدد سے نہیں بن رہی جیسا کہ این آئی اے (قومی جانچ ایجنسی) کہہ رہی ہے۔
گاؤں کے پردھان رمیش پرجاپتی نے بھی مسجد خلفائے راشدین کے تعلق سے میڈیا کو سچائی سے روشناس کرایا۔ انھوں نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے کہا کہ ’’جہاں پر مسجد تعمیر ہو رہی ہے وہ قانونی ہے اور کئی گاؤوں کے لوگوں نے اس کی تعمیر کے لیے چندہ دیا ہے۔‘‘ رمیش پرجاپتی کے اس بیان کے بعد این آئی اے کا جھوٹ سامنے آ گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل این آئی اے نے لشکر طیبہ کے ذریعہ ہندوستان کی کئی مساجد اور مدارس کو تعاون دیے جانے کی بات کہی تھی۔ اسی کے تحت یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان سے منسلک دہشت گرد تنظیم ’فلاح انسانیت فاؤنڈیشن‘ (ایف آئی ایف) ہریانہ میں پلول واقع اٹّاور گاؤں میں ایک مسجد بنوا رہا ہے۔ اس مسجد کا نام خلفائے راشدین بتایا گیا۔ اس خبر کے پھیلتے ہی میڈیا نے جب اس کی سچائی جاننی چاہی اور مقامی لوگوں سے رابطہ قائم کیا تو پتہ چلا کہ این آئی اے نے لشکر طیبہ سے منسلک جس ’ایف آئی ایف‘ تنظیم پر مسجد خلفائے راشدین کی تعمیر میں تعاون کا الزام عائد کیا ہے، وہ درست نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔