دو دن تک فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد میرا روڈ میں امن، لیکن مسلمانوں میں خوف و ہراس

مقامی لوگوں کو شکایت ہے کہ پولیس یک طرفہ طور پر کارروائی کر رہی ہے جبکہ مسجد پر پتھراؤ کا فوٹیج موجود ہونے کے باوجود ایف آئی آر میں اس کا ذکر تک نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>میرا روڈ مںی انہدامی کارروائی / تصویر سوشل میڈیا</p></div>

میرا روڈ مںی انہدامی کارروائی / تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ایودھیا میں پران پرتشٹھا کے دوران ممبئی سے متصل میرا روڈ میں پھیلنے والی فرقہ ورانہ کیشدگی اب قدرے کم ہوچکی ہے لیکن خوف و ہراس ہنوز برقرار ہے۔ محکمہ پولیس نے احتیاط کے طور پر علاقے کے مختلف مقامات پر بریکیڈ لگا رکھا ہے جس کی وجہ سے حالاتِ زندگی معمول پر آنے لگے ہیں۔

امن و امان کی برقراری میں محکمہ پولیس کی مستعدی اور مقامی لیڈران کی کوششوں کا جہاں بڑا عمل دخل بتایا جا رہا ہے، وہیں پولیس کی جانب سے مسلمانوں کی یک طرفہ کارروائی کی بھی شکایت کی جا رہی ہے۔ میرا روڈ کے نیا نگر کے رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ مقامی  ایم ایل اے کی ہدایت پر پولیس یک طرفہ کارروائی کر رہی ہے جس کی وجہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ ممبئی سے شائع ہونے والے اخبار ممبئی اردو نیوز میں شائع ایڈووکیٹ شہود انور کے بیان کے مطابق ’’نیا نگر پولیس اسٹیشن میں تقریباً 70 مسلم نوجوانوں کو  بٹھا کر رکھا گیا ہے، 4-5 نوجوانوں کو چھوڑا گیا ہے جس کی وجہ سے دیگر نوجوانوں کے والدین اس امید پر خاموش ہیں کہ ان کے بچوں کو بھی چھوڑ دیا جائےگا۔‘‘


جبکہ ممبئی سے شائع ہونے والے اخبار انقلاب کی خبر کے مطابق ’’میرا بھائندر کے پولیس کمشنر مدھوکر پانڈے کی سربراہی میں پولیس کے جوان پہرہ دے رہے ہیں اور ان کے ہی حکم پر کارروائی کی گئی ہے۔ مگر مقامی لوگ اس یک طرفہ کارروائی سے نالاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نہ تو ایف آئی آر درج کی گئی اور نہ ہی دوسری جانب سے کسی کو گرفتار کیا گیا بلکہ 14 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔‘‘ اسی رپورٹ میں لودھا روڈ پر واقع مسجد عمر فاروق پر پتھراؤ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کو اس کی ویڈیو دی گئی لیکن پولیس نے اپنی ایف آئی آر میں مسجد پر پتھراؤ کا ذکر تک نہیں کیا۔

اس ضمن میں کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ وہاں کی مقامی دوایم ایل اے کی دخل اندازی بتائی جا رہی ہے۔ ان دونوں کا تعلق بی جے پی سے ہے۔ اس کے علاوہ غیرقانونی قبضہ جات کے نام پر مسلمانوں کی دوکانوں کے آگے بنے ہوئے شیڈ وغیرہ پر بلڈوزر چلادیا گیا ہے جس کی وجہ سے مسلمان ڈرے ہوئے ہیں۔


واضح رہے کہ گزشتہ کل نیا نگر کے پولیس اسٹیشن میں مقامی سرکردہ افراد و کئی سماجی تنظیموں اور پولیس افسران کی ایک میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں مسلمانوں کے خلاف یک طرفہ کارروائی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ میٹنگ میں موجود لوگوں نے وہاں کی مقامی ایم ایل اے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جبکہ بام سیف کے سچن سالوی نے کہا کہ ’’اگر محکمہ پولیس نے کشیدگی پیدا کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کی تو ہم عدالت کا دروازہ کٹھکٹھائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔