وزیر اعلیٰ رہتے بار بار چین کیوں جاتے تھے پی ایم مودی، چین کے ساتھ رشتہ کیا ہے؟ پون کھیڑا کا سوال

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا چین کے ایشو پر منھ بند رہتا ہے، جب پی ایم کا منھ کھلتا ہے تو چین کو کلین چٹ دے دیا جاتا ہے۔

پون کھیڑا، تصویر یو این آئی
پون کھیڑا، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

اروناچل پردیش کے توانگ میں چینی فوجیوں کے ساتھ ہوئے تصادم کے بعد تمام اپوزیشن پارٹیاں مودی حکومت پر حملہ آور ہیں۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ وزیر اعظم نے خود چین کو 2020 میں کلین چٹ دے دی تھی جس کے بعد چین سمجھ گیا کہ اس پی ایم نریندر مودی کے لیے ملک کی سرحدوں سے زیادہ اہمیت ان کی شبیہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا کر وزیر اعظم مودی نے گلوان میں شہید ہوئے ہمارے فوج کے جوانوں کی شہادت کو نکار دیا، ان کی شہادت کی بھی بے عزتی کی۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ پی ایم مودی کی چین سے محبت بہت پرانی ہے۔ انھوں نے کہا کہ نریندر مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تب سے وہ چین پرستی میں لگے ہوئے ہیں۔ انھیں امریکہ کا ویزا نہیں مل رہا تھا، لیکن چین کا ویزا انھیں آسانی سے مل جاتا تھا۔ پون کھیڑا نے کہا کہ مودی کے چین میں کیا رشتے تھے اور وہ کیا کرنے بار بار چین جاتے تھے یہ تو وہی بتا سکتے ہیں۔


پون کھیڑا نے الزام لگایا کہ گجرات کے دھولیرا میں انڈسٹریل سٹی بن رہی ہے، وہاں 43 ہزار کروڑ کے کارنامے چینی کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے۔ اپنی اسمال انڈسٹری اور میڈیم انڈسٹری برباد کر دی، لیکن چینی کمپنیوں کا پلک پاوڑے بچھا کر استقبال کیا۔ کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے سوال اٹھایا کہ ایسی کون سی مجبوری ہے کہ وزیر اعظم مودی چین کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بول پا رہے ہیں۔

پون کھیڑا نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا چین کے ایشو پر منھ بند رہتا ہے۔ جب پی ایم کا منھ کھلتا ہے تو چین کو کلین چٹ دے دیتے ہیں۔ اس کا خمیازہ آج تک بھگتنا پڑ رہا ہے۔ چین کو سمجھ میں آ گیا ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم اپنی شبیہ سے زیادہ کسی کو کچھ نہیں مانتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نریندر مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو وہاں کے ہر اسکول میں چین کی منڈارن زبان پڑھانا چاہتے تھے۔ چین کی کمپنیوں کے ساتھ 45 ہزار کروڑ کا معاہدہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے چینی صدر سے 18 بار ملاقات کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔