نائب وزیراعلیٰ پون کلیان کا تروپتی پرساد تنازعہ کو لے کر 11 روزہ ’اُپواس‘ آج سے

پون کلیان نے بتایا کہ وہ اتوار کی صبح نمبور کے سری دشاوتارا وینکٹیشور سوامی مندر میں دیکشا  لیں گے اور 11 دن کے بعد وہ سری وینکٹیشور سوامی کے درشن کریں گے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

آندھرا پردیش میں تروپتی بالاجی مندر کے پرساد لڈو میں جانوروں کی چربی کے استعمال کی خبر کے بعد سے جاری سیاسی ہلچل تھمنے کے آثار نظر نہیں آ رہا ہے۔ اب اس معاملے میں ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اور اداکار پون کلیان نے کفارہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ آج سے 11 روزہ ’اُ پواس‘ یعنی روزہ رکھیں گے ۔ پون کلیان نے 11 دن کے اُپواس شروع کرنے یعنی روزہ رکھنے سے پہلے ایک پیغام بھی لکھا ہے۔

پون کلیان نے لکھا،’’ بھگوان بالاجی! مجھے معاف کر دے رب۔ تروملا لڈو پرساد جو کہ انتہائی مقدس سمجھا جاتا ہے... سابقہ ​​حکمرانوں کے بے لگام رجحانات کے نتیجے میں ناپاک ہو چکا تھا۔ جانور چربی کی باقیات سے آلودہ تھا۔ ایسے گناہ صرف ظالم دماغ والے ہی کرتے ہیں۔ شروع میں اس گناہ کو نہ پہچاننا ہندو ذات پر بدنما داغ کے مترادف ہے۔ جیسے ہی مجھے معلوم ہوا کہ لڈو پرساد میں جانوروں کی باقیات ہیں تو میں پریشان ہو گیا۔ میں مجرم محسوس کرتا ہوں۔ میں عوامی فلاح کے لیے لڑ رہا ہوں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ شروع میں ایسا مسئلہ میری توجہ میں نہیں آیا۔‘‘


انہوں نے مزید لکھا، "ہر وہ شخص جو سناتن دھرم میں یقین رکھتا ہے، اسے بھگوان بالاجی کے ساتھ کی گئی اس خوفناک بدکاری کا کفارہ دینا چاہیے۔ اسی جذبے کے تحت میں نے کفارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اتوار یعنی 22 ستمبر، 2024 کی صبح، میں سری دشاوتارا وینکٹیشورا سوامی مندر، نمبور، ضلع گنٹور میں میں ’آپواس‘ شروع کروں گا۔ 11 دن تک دیکشا جاری رکھنے کے بعد، میں تروملا سری وینکٹیشور سوامی کے درشن کروں گا۔ 'خدا... میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ مجھے ماضی کی حکومتوں کے ذریعہ آپ کے خلاف کیے گئے گناہوں کو دھونے کی طاقت عطا فرما۔'

پون کلیان نے اپنے پیغام میں مزید کہا، ’’ایسے جرائم میں صرف وہی لوگ ملوث ہوتے ہیں، جو خدا پر یقین نہیں رکھتے اور انہیں گناہ کرنے کا خوف نہیں ہوتا۔ میرا دکھ یہ ہے کہ بورڈ کے ممبران اور ملازمین جو تروملا تروپتی دیوستھانم سسٹم کا حصہ ہیں وہ بھی وہاں کی غلطیوں کا پتہ نہیں لگا پا رہے ہیں۔ اگر انہیں پتہ چل جائے تو بھی وہ اس پر بات نہیں کرتے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ اس وقت کے شیطانی مائل حکمرانوں سے خوفزدہ تھے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔