جموں و کشمیر کو مکمل ریاستی درجہ دینے کا راستہ ہموار! لیفٹیننٹ گورنر نے عمر کابینہ کی تجویز پر لگائی مہر

عمر عبد اللہ جلد ہی دہلی جائیں گے اور وزیر اعظم مودی سمیت دیگر مرکزی وزراء سے ملاقات کریں گے، اپنی ملاقات کے دوران وہ پوری کوشش کریں گے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا مکمل درجہ دلانے کی راہ ہموار ہو۔

<div class="paragraphs"><p>نیشنل کانفرنس لیڈر عمر عبداللہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا،&nbsp;<a href="https://x.com/JKNC_">@JKNC_</a></p></div>

نیشنل کانفرنس لیڈر عمر عبداللہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا،@JKNC_

user

قومی آواز بیورو

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب کے بعد عمر عبد اللہ کی قیادت میں حکومت تشکیل پا چکی ہے۔ گزشتہ دنوں نو تشکیل کابینہ کی میٹنگ میں مرکزی حکومت سے مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے سے متعلق ایک تجویز پاس کی تھی۔ کابینہ کی جانب سے پاس کردہ اس تجویز کو اب لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ سے پاس تجویز میں لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب کا مسودہ بھی شامل کیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کی کابینہ نے نو منتخب وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحالی سے متعلق معاملہ وزیر اعظم کے سامنے اٹھائیں۔، یعنی مرکز میں موجود بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے عمر عبداللہ اس بات کو رکھیں گے۔


ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ جلد ہی دہلی جائیں گے اور وزیر اعظم مودی سمیت دیگر مرکزی وزراء سے ملاقات کریں گے۔ اپنی ملاقات کے دوران وہ پوری کوشش کریں گے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا مکمل درجہ دلانے کی راہ ہموار ہو۔

جمعرات کے روز ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں 4 نومبر کو سری نگر میں اسمبلی اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ لیا گیا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر سے اسمبلی اجلاس طلب کرنے کی درخوست کی گئی ہے۔ کابینہ اجلاس میں مبارک گُل کو پروٹیم اسپیکر مقرر کرنے کا فیصلہ بھی لیا گیا ہے۔ وہ 21 اکتوبر کو منتخب اراکین اسمبلی کو حلف دلائیں گے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے مبارک گُل کو پروٹیم اسپیکر مقرر کرنے کی تجویز کو بھی منظوری دے دی ہے۔


دوسری طرف حزب مخالف نے عمر عبد اللہ کی اس تجویز پر سوال اٹھایا ہے۔ سوال یہ کیا گیا ہے کہ انہوں نے صرف جموں و کشمیر کو ہی مکمل ریاست کا درجہ دینے کے قرار داد کو منظوری کیوں دی۔ پیپلز کانفرنس (پی سی)، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) نے بھی نیشنل کانفرنس کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کا رخ انتخاب سے پہلے کے مقابلے پوری طرح بدل چکا ہے۔

واضح ہو کہ مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست، 2019 کو قانون بنا کر آرٹیکل 370- 35اے ہٹا دیا گیا تھا اور مکمل ریاست کا درجہ بھی ختم کر دیا گیا تھا۔ اس کے دس سال بعد جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب ہوا جس میں انڈیا اتحاد نے زبردست جیت درج کی۔ انڈیا اتحاد میں شامل نیشنل کانفرنس کو 42، کانگریس کو 6 اور دیگر پارٹیوں کو 2 سیٹیں حاصل ہوئیں۔ بعد میں کچھ دیگر کامیاب امیدواروں نے بھی انڈیا اتحاد حکومت کی حمایت کا اعلان کر دیا جس سے ایک مضبوط حکومت تشکیل پائی ہے۔ حالانکہ کانگریس نے اس حکومت کو باہر سے حمایت دی ہے اور کہا ہے کہ وہ حکومت تب شامل ہوگی جب اس صوبہ کو مکمل ریاست کا درجہ مل جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔