پٹنہ ہائی کورٹ نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کے حق میں فیصلہ دیا
4 مئی 2023 کو پٹنہ ہائی کورٹ نے ذات پات پر مبنی مردم شماری پر عبوری روک لگا دی تھی لیکن آج اس نے یہ عبوری روک ہٹا دی ہے ۔
پٹنہ ہائی کورٹ نے آج بہار میں ذات پات پر مبنی مردم شماری پر عائد پابندی کو ہٹا دیا ہے۔ آج 1 اگست کو ہائی کورٹ نے نتیش حکومت کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بہار میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری ہو سکتی ہے۔واضح رہے 4 مئی کو پٹنہ ہائی کورٹ نے اس پر عبوری روک لگا دی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل دینو کمار نے کہا کہ اب وہ سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ بہار حکومت کو ذات پات کی مردم شماری کرانے کا حق نہیں ہے۔ ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کل پانچ عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔واضح رہے تمام درخواستیں خارج کر دی گئی ہیں۔
پٹنہ ہائی کورٹ نے پانچ دنوں تک تفصیلی دلائل سننے کے بعد 7 جولائی کو ریاست میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کرانے کے بہار حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ درخواست گزاروں اور حکومت بہار کے دلائل سنے گئے۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ بہار حکومت کو اس مردم شماری کرانے کا حق نہیں ہے۔ ایسا کر کے حکومت آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ ذات پات کی بنیاد مردم شماری میں لوگوں کی ذات کے ساتھ ساتھ ان کے کام اور ان کی اہلیت کی تفصیلات بھی لی جا رہی ہیں۔ یہ رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ ذات پات کی گنتی پر 500 کروڑ روپے خرچ کرنا بھی ٹیکس کی رقم کا ضیاع ہے۔
درخواست گزاروں نے ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا ۔ عدالت میں حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل پی کے شاہی پیش ہوئے۔ ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کے بعد ریاستی حکومت نے پہلے ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی لیکن راحت نہیں ملی تھی ۔ مرکزی حکومت کے انکار کے بعد بہار حکومت خود بہار میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کروا رہی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔