پتنجلی گمراہ کن اشتہار معاملہ: ’معافی نامہ وقت پر داخل کیوں نہیں کیا؟‘ سپریم کورٹ کا رام دیو اور بالکرشن سے سوال
پتنجلی کے گمراہ کن اشتہار کے معاملہ پر بابا رام دیو اور بلکرشن کو پھٹکار لگاتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا، ’’بس بہت ہو چکا، ہمارے احکامات پر عمل نہیں کیا جا رہا‘‘
نئی دہلی: پتنجلی کے گمراہ کن اشتہار کے معاملے میں منگل (30 اپریل) کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں نے بابا رام دیو اور بالکرشن سے سوال کیا کہ معافی وقت پر کیوں داخل نہیں کی گئی؟ اس پر پتنجلی کے سینئر وکیل روہتگی نے کہا کہ یہ 5 دن پہلے دائر کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے پتنجلی آیوروید کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی گمراہ کن اشتہار کے معاملے میں اس کے احکامات پر عمل نہیں کر رہی ہے۔
جب عدالت نے اصل ریکارڈ طلب کیا تو عوامی معافی کی ای-کاپی پیش کرنے پر کمپنی کو پھٹکار لگاتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا، ’’یہ تعمیل نہیں ہے۔‘‘ جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے کہا، ’’ہم اس معاملے پر دستبردار ہو رہے ہیں، ہمارے احکامات کی عدم تعمیل کی حد ہو چکی ہے۔‘‘ سماعت کے دوران بابا رام دیو اور بالکرشن دونوں موجود تھے۔
بنچ نے کہا، ’’پچھلی بار جو معافی نامہ شائع ہوا تھا وہ چھوٹا تھا اور اس میں صرف پتنجلی لکھا گیا تھا لیکن دوسرا بڑا ہے جس کے لیے ہم اس بات کی تعریف کرتے ہیں کہ ان کو بات سمجھ میں آئی۔ آپ صرف اخبار اور اس دن کی تاریخ کا معافی نامہ جمع کریں۔‘‘ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے آئی ایم اے صدر کے بیان کو ریکارڈ پر لانے کی بات کہی۔ عدالت نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے، اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔
اس کے ساتھ ہی بابا رام دیو اور بالکرشن نے اگلی سماعت میں حاضری سے استثنیٰ مانگا۔ اس پر عدالت نے واضح کیا کہ یہ صرف اگلی سماعت کے لیے ہے۔ یہ کہتے ہوئے سپریم کورٹ نے دونوں کو اگلی پیشی سے استثنیٰ دے دیا۔
بنچ نے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کووڈ ویکسینیشن مہم اور ادویات کے جدید نظام کے خلاف ہتک عزت کا الزام لگاتے ہوئے پتنجلی آیوروید سے کہا تھا کہ وہ عوامی معافی نامہ شائع کرے۔ اس کے بعد، کمپنی نے 67 اخبارات میں عوامی معافی نامہ جاری کیا۔ کمپنی نے پچھلی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے سامنے بھی معافی مانگی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔