پشوپتی پارس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے ہینڈل سے ’مودی کا پریوار‘ ہٹایا، سیاسی ہلچل تیز

پشوپتی پارس کو پہلا جھٹکا اس وقت لگا تھا جب لگاتار مطالبہ کے باوجود انھیں لوک سبھا انتخاب میں نہ تو این ڈی اے میں شامل ظاہر کیا گیا اور نہ ہی ان کی پارٹی کو لوک سبھا کی کوئی سیٹ دی گئی۔

پشو پتی کمار پارس، تصویر آئی اے این ایس
پشو پتی کمار پارس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سابق مرکزی وزیر اور لوک جن شکتی پارٹی کے سرکردہ لیڈر پشوپتی پارس کی بی جے پی سے ناراضگی اب کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے ہینڈل سے ’مودی کا پریوار‘ جملہ ہٹا دیا ہے۔ پشوپتی کے اس قدم سے بہار کی سیاست میں ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ یہ سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا پارس اب این ڈی اے میں نہیں ہیں؟

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پشوپتی پارس نے اپنے ایکس ہینڈل سے ’مودی کا پریوار‘ ہٹایا ضرور ہے، لیکن یہ صاف نہیں کیا ہے کہ وہ آگے کون سا قدم اٹھانے والے ہیں۔ حالانکہ سیاسی ماہرین یہ ضرور کہہ رہے ہیں کہ پشوپتی پارس این ڈی اے سے دوری اختیار کر رہے ہیں اور کبھی بھی وہ اس سلسلے میں باضابطہ اعلان کر سکتے ہیں۔ پشوپتی پارس کی ناراضگی کی ایک بڑی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ جب این ڈی اے میں شامل پارٹیوں کی 25 نومبر کو میٹنگ ہوئی تو انھیں مدعو بھی نہیں کیا گیا۔


دراصل پیر کے روز پٹنہ کے ریاستی جنتا دل یو دفتر میں این ڈی اے کی سبھی پارٹیوں کے ریاستی صدور کی میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میٹنگ میں بی جے پی کے ریاستی صدر اور ریاستی حکومت میں وزیر دلیپ جیسوال، جنتا دل یو کے ریاستی صدر امیش سنگھ کشواہا، ہندوستانی عوام مورچہ کے ریاستی صدر ڈاکٹر انل کمار، ایل جے پی رام ولاس کے ریاستی صدر راجو تیواری اور راشٹریہ لوک مورچہ کے ریاستی صدر مدن چودھری نے حصہ لیا تھا۔ ایل جے پی پشوپتی پارس گروپ امید کر رہی تھی کہ اس میٹنگ میں انھیں بلایا جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ رواں سال ہوئے لوک سبھا انتخاب سے عین قبل جب پشوپتی پارس کی اپنے بھتیجے اور موجودہ مرکزی وزیر چراغ پاسوان سے سیاسی عدالت چل رہی تھی، تب سے بہار کی سیاست میں وہ نظر انداز کیے جا رہے تھے۔ حالانکہ پشوپتی پارس نے اپنی طرف سے این ڈی اے میں واپسی کو لے کر خوب کوشش کی تھی۔ انھوں نے بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات بھی کی تھی۔ پھر پشوپتی پارس کو پہلا جھٹکا اس وقت لگا جب لگاتار مطالبہ کے باوجود لوک سبھا انتخاب میں نہ تو ان کو این ڈی اے میں شامل ظاہر کیا گیا اور نہ ہی ان کی پارٹی کو لوک سبھا کی کوئی سیٹ دی گئی۔ حال ہی میں بہار میں اختتام پذیر 4 اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخاب سے قبل بھی پشوپتی پارس نے تراری اسمبلی سیٹ پر انتخاب لڑنے کی منشا کھلے طور پر ظاہر کی تھی، لیکن یہ مطالبہ بھی پورا نہیں ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پشوپتی پارس کی بی جے پی سے ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے، اور صاف محسوس کیا جا سکتا ہے کہ وہ کبھی بھی باضابطہ این ڈی اے سے علیحدگی کا اعلان کر سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔