شہید عبد الحمید: 65 کی جنگ میں پاکستان کے دانت کھٹّے کر دینے والا بہادر فوجی

یکم جولائی: یوم پیدائش کے موقع پر خصوصی پیشکش

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

وطن عزیز کے نام پر اپنی جان قربان کر دینے والے بہادر فوجیوں میں ’پرم ویر چکر ‘ عبد الحمید کا نام خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اتر پردیش کے عبد الحمید نے 1965 کی ہند و پاک جنگ کے دوران دشمن کے کئی ٹینکوں کو تباہ کر کے ہندوستانی خیمہ میں زبردست جوش بھر دیا۔ یہ بہادری کا کام انہوں نے اکیلے انجام دیا تھا۔ جامِ شہادت نوش کر نے والے فوج کے اس بہادر حولدار کو حکومت ہند نے ’مہاویر چکر‘ اور ’ پرم ویر چکر ‘ کے تمغوں سے نوازا تھا۔

آج ہی کے دن یعنی یکم جولائی 1933 کو یوپی کے غازی پور ضلع میں ایک عام مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے حمید کو بچپن سے ہی بہادری کے کام کرنے میں مزہ آتا تھا۔ کشتی کے شوقین حمید کو لاٹھی چلانے کے علاوہ تیراکی میں بھی مہارت حاصل تھی۔ فوجی جوانوں کو دیکھ کر نوجوان عبد الحمید کے دل میں جوش بھر جاتا تھا اور ملک کی خدمت انجام دینے کی خواہش زور مارنے لگتی تھی۔ حب الوطنی کے اسی جذبہ سے سرشار ہو کر عبد الحمید سال 1954 میں فوج میں بھرتی ہو گئے اور گرینیڈئرس انفینٹری رجیمنٹ میں خدمات انجام دینے لگے۔ کام کے تئیں لگن اور محنت کی وجہ سے جلد ہی انہوں نے ساتھیوں کے درمیان علیحدہ پہچان بنا لی تھی۔


فوج نے بھی ان کی لگن کو دیکھتے ہوئے کی ترقی ’لانس نائک ‘ کے طور پر کر دی۔ سال 1962 کی ہندوستان اور چین کی جنگ میں بھی حمید کو بطور فوجی ملک کی خدمت انجام دینے کا موقع ملا۔ حالانکہ دشمن کے چھکے چھڑانے کی ان کی تمنا 1965 کی جنگ میں پوری ہوئی۔ پاکستان نے ہندوستان پر 10 ستمبر 1965 کو حملہ کرنے کی جرأت کی اور دشمن کی افواج امرتسر تک جا پہنچیں۔ پاکستانی افواج کو ملک کی سرزمین پر دیکھ کر حمید کا خون کھول اٹھا۔ انہوں نے عہد کیا کہ دشمن کو آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔ اس کے لئے انہوں پاکستان کے ٹینکوں سے بھی دو دو ہاتھ کرنے کی ٹھانی۔

پاکستان کے پیٹن ٹینکوں کو آگے بڑھتے دیکھ کر حمید نے ایسے کام کو انجام دیا جس کی دشمن فوج کو خواب میں بھی توقع نہیں تھی۔ اپنی توپ سے لیس جیپ کو انہوں نے اونچے مقام پر لے جا کر تابڑ توڑ گولے برسائے اور تین ٹینکوں کو پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کے لحاظ سے بےحد اہم مانا جاتا تھا۔ حالانکہ اس کام کو انجام دینے میں انہیں شہادت دینی پڑی۔ پاکستانی فوج کی جوابی فائرنگ میں انہیں جان گنوانی پڑی لیکن ان کے اس جرأت مندانہ اقدام سے دشمن کی فوج کے حوصلے پست ہو گئے اور بعد میں اسے لٹے پاؤں لوٹنے کو مجبور ہونا پڑا۔ 33 سال کی عمر میں انہوں نے جام شہادت نوش کر لیا۔


حمید کے اس جذبہ کو سلام کرتے ہوئے فوج نے انہیں اہم ترین اوارڈ پرم ویر چکر سے نوازا، یہ تمغہ ان کی بیوہ رسولن بی نے حاصل کیا۔ فوجی ڈاک سروس نے 10 ستمبر 1979 کو ان کے اعزاز میں ایک ’اسپیشل کور ‘جاری کیا۔ سال 2000 میں ملک نے اپنے اس بہادر سپوت پر خوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ چوتھی گرینیڈئیرس نے عبد الحمید کی یاد میں سرحد پر ان کا مزار تعمیر کیا، جہاں ہر سال یو م شہادت کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ملک کو اپنے اس ویر سپوت عبد الحمید پر ناز ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Jul 2019, 7:10 PM