پارلیمنٹ میں سی اے اے اور گاندھی پر قابل اعتراض بیان کے خلاف ہنگامہ، کانگریس کا واک آؤٹ

لوک سبھا میں کانگریس کے قائد ادھیر رنجن چودھری نے ہیگڑے کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا مہاتما گاندھی کی پوجا کرتی ہے لیکن بی جے پی کے لوگ رام کے پجاری کی توہین کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سی اے اے اور این آر سی کو لے کر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منگل کے روز زبردست شور شرابہ ہوا۔ راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی شہری رجسٹر ( این آرسی) پر منگل كو وقفہ صفر کے دوران کانگریس اور ترنمول کانگریس ( ٹی ایم سی) کے ارکان نے جم کر نعرے لگائے۔ وہیں بی جے پی رہنما اننت کمار ہیگڑے کے مہاتما گاندھی کے خلاف کیے گئے قابل اعتراض تبصرے پر بھی ہنگامہ ہوا اور کانگریس سمیت کئی حزب اختلاف کے ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔

لوک سبھا میں کانگریس سمیت متعدد اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے مہاتما گاندھی کے حوالہ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اننت ہیگڑے کے متنازعہ تبصرے کے خلاف ہنگامہ کیا اور ہیگڑے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ دوسری طرف، پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کانگریس پر ’نقلی گاندھی کا پیروکار‘ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی مہاتما گاندھی کی حقیقی پیروکار ہے۔


ایوان میں وقفہ صفر کے دوران اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس کے قائد ادھیررنجن چودھری نے کہا کہ پوری دنیا گاندھی کی پوجا کرتی ہے لیکن بی جے پی کے لوگ رام کے پجاری کی توہین کر رہے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی پر ’گوڈسے پارٹی‘ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس معاملے پر کارروائی کرنی چاہیے۔ ایوان میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے ادھیر رنجن چودھری نے بی جے پی کے لئے ایک لفظ استعمال کیا جس کو لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کی ہدایت پر کارروائی سے ہٹا دیا گیا۔

واضح رہے کہ ہیگڑے نے حال ہی میں بنگلورو میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ ’’آزادی کی لڑائی انگریزوں کی اجازت سے لڑی گئی تھی اور مہاتما گاندھی کی قیادت والی جنگ آزادی کی تحریک ایک ڈرامہ تھی۔ انگریز کسی کی بھوک ہڑتال سے ہندوستان کو چھوڑ کر نہیں گئے تھے بلکہ وہ مالی قلت کی وجہ سے گئے تھے۔‘‘


ادھر، راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے ضروری دستاویزات میز پر ركھوائے اور وقفہ صفر شروع کرنے کے لئے کانگریس کے ٹی سبا رام ریڈی کا نام پکارا تو ٹی ایم سی کے ڈیریک اوبرائن نے کہا کہ انهوں نے ضابطہ 267 کے تحت نوٹس دیا ہے جس پر بحث ہونی چاہیے۔ ان کی حمایت میں ٹی ایم سی کے دیگر اراکان بھی کھڑے ہو گئے۔

اس پر چیئرمین نائیڈو نے کہا کہ اس مسئلہ کا حل کل ایوان میں ہو چکا ہے اور اسے دوبارہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے خطاب میں سی اے اے کا ذکر ہے اور خطاب پر بحث کے دوران اس پر بحث کی جا سکتی ہے۔ اس سے پہلے چیئرمین نے جب وزارت خزانہ سے متعلق کاغذات ایوان کی میز پر رکھنے کے لئے خزانہ کے وزیر مملکت انوراگ ٹھاکر کا نام پکارا تو کانگریس کے ارکان نے انوراگ ٹھاکر کی مخالفت کی اور کہا کہ انہیں اشتعال انگیز بیان بازی کی سزا دی جانی چاہیے۔


وقفہ صفر شروع ہونے پر کانگریس اور ترنمول کانگریس کے ارکان چیئرمین کی کرسی کے سامنے آ گئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ چیئرمین نے ایوان کی رضامندی سے نعرے بازی کے درمیان وقفہ صفر شروع کر دیا۔ وقفہ صفر کے دوران برسراقتدار جماعت کے ارکان کے بیان کے دوران کانگریس اور ترنمول کانگریس کے رکن نعرے بازی کرتے رہے جبکہ اپوزیشن کے ارکان کے بیان کے دوران وہ پرسکون رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔