’شرم کرو، شرم کرو‘ نعرہ کے درمیان رنجن گگوئی نے راجیہ سبھا رکن کا لیا حلف

ہندوستان کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی نے جمعرات کو راجیہ سبھا رکن کے طور پر حلف لے لیا۔ اس دوران راجیہ سبھا میں ’شیم-شیم‘ کے نعرے بھی گونج رہے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جب سے صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے سابق چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا رکن کے طور پر نامزد کیا ہے، اس وقت سے ہی اس فیصلہ کے خلاف لوگوں کی مخالفت جاری ہے۔ یہ مخالفت آج راجیہ سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ اس وقت بھی دیکھنے کو ملی جب رنجن گگوئی راجیہ سبھا میں رکنیت کا حلف لینے کے لیے آگے بڑھے۔ اس وقت راجیہ سبھا میں 'شیم-شیم' (شرم کرو، شرم کرو) کا نعرہ گونج اٹھا، اور پھر ایوان کے چیئرمین ایم. ونکیا نائیڈو نے اپوزیشن پارٹی لیڈران سے گزارش کر انھیں خاموش کرایا۔

رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا رکن بنائے جانے کو لے کر کانگریس سمیت سبھی اپوزیشن پارٹیاں ناراض ہیں اور اس قدم کو عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دے رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب جمعرات کو راجیہ سبھا میں بطور رکن رنجن گگوئی حلف لینے کے لیے مقرر کردہ مقام پر پہنچے تو 'شیم-شیم' کا نعرہ بلند ہو گیا۔ پھر ونکیا نائیڈو نے اس طرح کے عمل کو ایوان کے وقار کے خلاف ٹھہراتے ہوئے غلط بتایا اور اپوزیشن لیڈران سے خاموش رہنے کی گزارش کی۔ اس کے بعد بھی ایوان میں ہنگامہ کافی دیر تک جاری رہا۔ پھر ماحول کچھ پرسکون ہوا تو رنجن گگوئی نے حلف برداری کا عمل پورا کیا۔


سابق چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا رکن نامزد کیے جانے پر سیاسی ہستیوں کے ساتھ ساتھ ماہرین قانون نے بھی اعتراض کیا ہے اور ان کی ناراضگی اس بات پر ہے کہ ابھی سی جے آئی عہدہ سے سبکدوشی کے چار ماہ ہی مکمل ہوئے ہیں اور صدر کی جانب سے انھیں راجیہ سبھا رکن نامزد کر دیا گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پورا معاملہ سیاست سے متاثر ہے۔ وہ بھی ایسی صورت میں جب کہ سبکدوشی سے ٹھیک پہلے رنجن گگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی بنچ نے ایودھیا معاملہ پر تاریخی فیصلہ سنایا تھا۔ اس فیصلے کو لے کر پہلے ہی کئی لوگ سوال اٹھاتے رہے ہیں اس لیے اب جب کہ رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا کا نامزد رکن بنایا گیا ہے تو لوگوں کے شبہات میں مزید اضافہ ہوتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس کورین جوسف نے رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا رکن نامزد کیے جانے کے بعد رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہندوستان کے ایک سابق چیف جسٹس کے ذریعہ بطور راجیہ سبھا رکن نامزدگی کی منظوری نے یقینی طور پر عدلیہ کی آزادی پر عام آدمی کے اعتماد کو ہلا دیا ہے۔ جسٹس گگوئی نے عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری پر نیک اصولوں کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے۔"


کانگریس رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے بھی رنجن گگوئی کی راجیہ سبھا نامزدگی پر گزشتہ دنوں انگلی اٹھائی تھی۔ انھوں نے گگوئی سے پانچ سوال پوچھے تھے اور کہا تھا کہ رنجن گگوئی برائے کرم یہ بھی بتایئے کہ اپنے ہی کیس میں خود فیصلہ کیوں؟ لفافہ بند عدالتی نظام کیوں؟ انتخابی بانڈ کا مسئلہ کیوں نہیں لیا گیا؟ رافیل معاملے میں کلین چٹ کیوں دی گئی؟ سی بی آئی ڈائریکٹر کو کیوں ہٹایا گیا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔