پارلیمنٹ میں دراندازی: دہلی کی عدالت نے مہیش کماوت کی پولیس حراست میں 5 جنوری تک توسیع کر دی

دہلی کی ایک عدالت نے پارلیمنٹ میں دراندازی کے معاملے میں ملزم مہیش کماوت کی پولیس حراست میں ہفتہ 5 جنوری تک توسیع کر دی

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے پارلیمنٹ میں دراندازی کے معاملے میں ملزم مہیش کماوت کی پولیس حراست میں ہفتہ 5 جنوری تک توسیع کر دی۔ ایڈیشنل سیشن جج (اے ایس جے) ہردیپ کور کی عدالت نے بالترتیب جمعرات اور جمعہ کو کیس میں گرفتار چار دیگر ملزمان اور کلیدی ملزم للت جھا کی پولیس حراست میں 5 جنوری تک توسیع کر دی۔

اس معاملے میں موقع سے گرفتار کیے گئے چار ملزمان ساگر شرما، منورنجن ڈی، نیلم آزاد اور امول شندے ہیں۔ واقعے کے دن یعنی 13 دسمبر کو دو کو پارلیمنٹ کے اندر اور دو کو باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ پوری سازش کو بے نقاب کرنے کے لیے کماوت سے پوچھ گچھ ضروری ہے۔ سرکاری وکیل نے پہلے کہا تھا کہ وہ موبائل فون کو تباہ کرنے میں ملوث تھا اور ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا تھا۔


عدالت نے سرکاری وکیل کی اس درخواست کو قبول کیا کہ پوری سازش کا پردہ فاش کرنے کے لیے ان کی تحویل کی ضرورت ہے۔ پبلک پراسیکیوٹر نے کہا، ’’وہ سازش کو رچنے کے لیے پچھلے دو سالوں سے دوسرے لوگوں سے رابطے میں تھا۔ اس نے بڑی سازش کو چھپانے کے لیے شواہد کو تباہ کرنے اور موبائل فون کو تباہ کرنے میں ماسٹر مائنڈ جھا کی مدد کی۔‘‘ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حملے کے پیچھے اصل محرکات اور کسی دشمن ملک یا دہشت گرد تنظیموں سے اس کے ممکنہ تعلق کا پتہ لگانے کے لیے ملزم کی تحویل ضروری ہے۔

کماوت کو اس سے قبل 16 دسمبر کو شواہد کو تباہ کرنے اور مجرمانہ سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پارلیمنٹ پر 2001 کے دہشت گردانہ حملے کی 22 ویں برسی، 13 دسمبر کو لوک سبھا میں سیکورٹی کی خلاف ورزی کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد میں پانچ افراد براہ راست ملوث تھے۔ ان میں سے دو - ساگر اور منورنجن - سامعین کی گیلری سے لوک سبھا کے چیمبر میں چھلانگ لگانے کے بعد پیلے رنگ کے دھوئیں کا اخراج کیا۔ تاہم ایوان میں موجود ارکان پارلیمنٹ نے انہیں زیر کر دیا۔


دو دیگر نیلم اور امول نے بھی پارلیمنٹ کے باہر دھواں چھوڑا اور نعرے لگائے۔ ذرائع نے بتایا کہ جھا، جسے پوری اسکیم کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے، مبینہ طور پر چار دیگر لوگوں کے موبائل فون لے کر بھاگ گیا تھا۔ منورنجن کا تعلق میسور سے، ساگر کا تعلق لکھنؤ سے، نیلم کا تعلق جند، ہریانہ سے، جبکہ امول کا تعلق لاتور، مہاراشٹر سے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔