لوک سبھا میں بی جے پی ممبر کی جے این یو کو بند کرنے کی مانگ!

بی جے پی رکن نے کہا کہ جے این یو میں ملک مخالف باتیں کہیں جا رہی ہیں جو آزادی کے پہلے محمد علی جناح کیا کرتے تھے، اس کو کچھ دن کے لئے بند کر دینا چاہیے، تاکہ ایسی سرگرمیوں کو ختم کیا جا سکے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: لوک سبھا میں آج مانگ کی گئی کہ دارالحکومت کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ملک مخالف سرگرمیوں کو ختم کرنے کے لئے اسے کچھ وقت کے لئے بند کر دیا جائے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ویریندر سنگھ مست نے وقفہ صفر میں کہا کہ ملک کی بڑی یونیورسٹی اور تعلیمی ادارے عوام کے پیسوں سے چلتے ہیں۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کو اس لئے قائم کیا گیا تھا تاکہ وہاں ملک کے گاؤں میں رہنے والے غریب طلبا و طالبات وہاں پڑھیں گے۔ لیکن عوام کے پیسے سے پڑھائی کی بجائے وہاں ملک مخالف سرگرمیاں ہوتی ہیں۔

سنگھ نے کہا کہ وہاں اسی طرح کی ملک مخالف باتیں کہیں جا رہی ہیں جو آزادی کے پہلے محمد علی جناح کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کو تھوڑے دن کے لئے بند کر دیا جانا چاہیے، تاکہ ایسی سرگرمیوں کو ہمیشہ کے لئے ختم کیا جا سکے۔


اس سے پہلے بہوجن سماج پارٹی کے کنور دانش علی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ پولیس نے لائبریری میں چھاپہ مار کر طلبا و طالبات پر جو زیادتی کی ہے، اگر اس کے فوٹیج سامنے آ جائیں تو ملک شرمسار ہو جائے گا۔ دانش علی اپنی بات پوری نہیں کر پائے اور ان کا مائیک بند ہو گیا۔

بی جے پی کی میناکشی لیکھی نے کہا کہ دہلی کے شاہین باغ میں گولی چلانے والے شخص کی شناخت عام آدمی پارٹی کے کارکن کے طور پر ہوئی ہے۔ اس سے صاف ہو گیا ہے کہ شاہین باغ عام آدمی پارٹی کی سازش ہے اور اس کا مقصد انتخابات جیتنا ہے۔ انہوں نے کانگریس پر بھی حملہ کیا اور کہا کہ اس کے لیڈر بھی کوٹ پر جینئو پہنتے ہیں۔


بی جے پی کے ہی نشی کانت دوبے نے جھارکھنڈ کے ضلع مغربی سنگھ بھوم میں پتھل گڑھی میں سات قبائلیوں کے قتل کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ریاست میں کانگریس اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی حکومت کے آتے ہی نکسلیوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے جھارکھنڈ کی حکومت کو برخاست کرکے صدر راج لگانے کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔