اسکول میں اے سی کا خرچ والدین برداشت کریں: دہلی ہائی کورٹ

اسکولوں میں اے سی چارج کرنے کے خلاف درخواست پر تبصرہ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ بچوں کی سہولت کے لیے اے سی نصب اور چلایا جا رہا ہے۔ ایسے میں اسکول اکیلا اخراجات کا بوجھ کیوں اٹھائے؟

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کے بڑے اسکولوں میں اپنے بچوں کو داخل کرنے سے پہلے، والدین کو کلاس روم میں ایئر کنڈیشنر کے لیے بجلی کا خرچ برداشت کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اسکولوں میں اے سی چارج کرنے کے خلاف درخواست پر تبصرہ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ بچوں کی سہولت کے لیے اے سی نصب اور چلایا جا رہا ہے۔ ایسے میں اسکول اکیلا اخراجات کا بوجھ کیوں اٹھائے؟

دراصل، دہلی کے ایک پبلک اسکول میں 9ویں جماعت کے طالب علم کے والد نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں اسکول کی طرف سے لیے جانے والے اے سی چارجز کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ اسکول اے سی کے نام پر ہر ماہ 2000 روپے اضافی فیس وصول کر رہا ہے۔ والدین کا موقف تھا کہ طلباء کو اے سی کی سہولت فراہم کرنا اسکول انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ اس لیے اس کے اخراجات وہ اپنے فنڈز سے برداشت کرے۔ تاہم ہائی کورٹ نے ان کی درخواست مسترد کر دی۔


دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ اسکول انتظامیہ اکیلے اے سی کا خرچ کیوں برداشت کرے؟ والدین کو بھی اس میں حصہ لینا چاہیے۔ عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی سہولت کے لیے اے سی لگا کر چلایا جا رہا ہے۔ یہ سہولت لیب جیسی سہولیات سے مختلف نہیں ہے۔ اسکول انتظامیہ کا کہنا تھا کہ رسید میں اے سی کی فیس درج ہے۔

دہلی ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جسٹس منموہن اور جسٹس منیت پریتم سنگھ اروڑہ کی بنچ نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ اب داخلوں کا وقت آگیا ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کا اندراج کرنے سے پہلے قواعد، شرائط، فیس اور دیگر چیزوں کو بغور پڑھنا اور سمجھنا چاہیے، کیونکہ بہت سی سہولیات مطالعہ اور تدریس سے الگ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔