پیراڈائز پیپرس: امیر وں کی چھپائی گئی دولت کا انکشاف

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

’پناما پیپرس‘ منظر عام پر آنے کے بعد جو ہنگامہ برپا ہوا تھا وہ ابھی پوری طرح سے ختم بھی نہیں ہوا ہے کہ اب ’پیراڈائز پیپرس‘ نے ایک دھماکے کی صورت میں کئی مشہور ہستیوں کی نیند حرام کر دی ہے۔ انٹرنیشنل کنسورٹیم آف انوسٹی گیٹو جرنلزم (آئی سی آئی جے) کے ذریعہ جاری ’پیراڈائز پیپرس‘ کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ یہ دنیا میں کاروباری جانکاری (فنانشیل ڈاٹا) کے اب تک کے سب سے بڑے راز کو افشا کر رہا ہے۔ اس جانکاری کی بنیاد پر آئی سی آئی جے نے دنیا بھر میں امیروں اور کارپوریٹ کمپنیوں کی ٹیکس چوری کا پتہ لگایا ہے۔ ان میں کئی نام ہندوستانیوں اور ہندوستانی کمپنیوں کے بھی ہیں۔ پناما پیپرس میں افراد پر نشانہ تھا لیکن پہلے انکشاف سے محسوس ہوتا ہے کہ پیراڈائز پیپرس میں کمپنیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

آئی سی آئی جے کی تفتیش میں مجموعی طور پر 180 ممالک سے متعلق جانکاری ’پیراڈائز پیپرس‘ میں دی گئی ہیں جن میں ہندوستان سے 714 نام ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آئی سی آئی جی کی فہرست میں سب سے زیادہ نام کے اعتبار سے ہندوستان کا مقام 19واں ہے۔ آئی سی آئی جے کے ذریعہ افشا دستاویز میں زیادہ تر ’ایپل بی‘ (Appleby) کا نام سامنے آ رہا ہے جو کہ ایک لاء فرم ہے۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ ’ایپل بی‘ ہندوستان کی کئی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتی ہے۔ نند لال کھیمکا کا ’سَن گروپ‘ دنیا میں ایپل بی کا دوسرا سب سے بڑا کلائنٹ ہے۔ اس گروپ کی 118 کمپنیاں بیرون ممالک میں رجسٹرڈ ہیں۔

انگریزی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق آئی سی آئی جے کی تفتیش میں ان اہم کمپنیوں کے نام بھی شامل ہیں جن کے خلاف سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) جانچ کر چکے ہیں۔ سی بی آئی نے تو ان کمپنیوں کی جانچ سے متعلق ایپل بی کے ساتھ خط و کتابت بھی کر چکی ہے۔ ’پیراڈائز پیپرس‘ میں ہندوستان کی جن ہستیوں کا نام شامل ہے ان میں امیتابھ بچن بھی ہیں اور ان کا نام ’پناما پیپرس‘ میں بھی شامل تھا۔ ان کے علاوہ نیرا راڈیا، شہری ہوابازی کے وزیر جینت سنہا (بی جے پی)، ممبر پارلیمنٹ آر کے سنہا (بی جےپی) اور وجے مالیا جیسی معروف ہستیاں بھی شامل ہیں۔ جہاں تک ہندوستانی کارپوریٹ گروپ کا سوال ہے، ’پیراڈائز پیپرس‘ میں جی ایم آر گروپ، اپولو ٹائرس، ہیویلس، ڈئیگو، یونائٹیڈ اسپرٹس لمیٹڈ انڈیا، ڈی ایس کنسٹرکشن، ہیرا نندانی گروپ، ویڈیوکان، ایمار ایم جی ایف، ہندوجا گروپ وغیرہ شامل ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ فلم اداکار امیتابھ بچن ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ (کے بی سی) کے 02-2000میں نشر پہلے ایڈیشن کے بعد برموڈا کی ایک ڈیجیٹل کمپنی کے شیئر ہولڈر بنے تھے۔ سال 2004 میں آر بی آئی کے لبرلائزڈ ریمیٹنس اسکیم شروع کرنے سے پہلے تک سبھی ہندوستانیوں کو بیرون ممالک میں کی گئی سرمایہ کاری کی جانکاری آر بی آئی کو دینی ہوتی تھی، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ امیتابھ بچن نے یہ جانکاری آر بی آئی کو دی تھی یا نہیں۔ برموڈا کی کمپنی ایپل بی کے دستاویزات کے مطابق امیتابھ بچن اور سیلیکان ویلی کے ونچر انویسٹر نوین چڈھا جلوہ میڈیا لمیٹڈ کے 19 جون 2002 کو شیئر ہولڈر بنے تھے۔ یہ کمپنی برموڈا میں 20 جولائی 2002 کو بنائی گئی تھی اور سال 2005 میں اس کو تحلیل کر دیا گیا۔

’پیراڈائز پیپرس ‘ کے افشا ہونے کے بعد ایک بار پھر امیروں کے ذریعہ ٹیکس بچاکر پیسہ چھپانے کے کھیل کا انکشاف ہوا ہے۔ ان دستاویزات سے پتہ چلا ہے کہ طاقتور اور انتہائی امیر شخصیات جن میں برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ بھی شامل ہیں کس طرح ٹیکس بچانے کے لیے خفیہ طریقے سے بیرون ملک آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرتی ہیں۔ ہندوستان کی نامور شخصیات کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وزیر تجارت ولبر راس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کے اس کمپنی میں مفادات ہیں جو اُن روسیوں کے ساتھ کام کر رہی ہے جن پر امریکا نے پابندی لگائی ہوئی ہے۔

پیراڈائز پیپرز میں 13.4 ملین دستاویزات شامل ہیں اور ان میں امریکی صدرٹرمپ کے 13 قریبی ساتھیوں کے نام بھی سامنے آئے ہیں جبکہ کینیڈین وزیراعظم کے قریبی ساتھی اور مشیر کا نام بھی پیراڈائز پیپرز میں شامل ہے۔ اردن کی سابق ملکہ نور دو ٹرسٹوں کی بینی فشری رہی ہیں۔ یورپ میں نیٹو کے سپریم کمانڈر رہنے والے امریکی جنرل ویزلے کلارک بھی ایک آف شور کمپنی کے ڈائرکٹرہیں۔

مائیکرو سافٹ اور ’’ای بے‘‘ کے بانیوں کے نام بھی سامنے آ گئے ہیں۔ گلوکارہ میڈونا اور پاپ سنگر بونو کی بھی آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔ فیس بک اور 'ایپل کے آف شور کمپنیوں کے ذریعے اربوں ڈالر ٹیکس بچانے کا انکشاف بھی پیراڈائز لیکس میں ہوا ہے۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا نام بھی سامنے آیا ہے۔ شوکت عزیز نے انٹارکٹک ٹرسٹ قائم کیا جبکہ ان کی اہلیہ اور بچوں کو اس سے فائدہ ہوا۔

’پیراڈائز پیپرس‘ کی یہ جانکاری جرمن اخبار ’سودگاڈچے جائٹونگ‘کے پاس سب سے پہلے پہنچی۔ اس سے قبل ’پناما پیپرس‘ کے دستاویزات بھی سب سے پہلے اسی اخبار کے پاس پہنچے تھے۔ ’پیراڈائز پیپرس‘ کے ذریعہ تقریباً ایک کروڑ چونتیس لاکھ دستاویزات سامنے آئے ہیں۔ جرمن اخبار نے یہ سارے دستاویزات آئی سی آئی جے کو دیے اور آئی سی آئی جے سے منسلک دنیا بھر کے اخباروں نے اس ڈاٹا کی اسکیننگ کی۔ ہندوستانی کمپنیوں کی ٹیکس چوری سےمنسلک دستاویزات کی چھان بین ’انڈین ایکسپریس‘ نے کی ہے۔ اس اخبار کے مطابق ہندوستانی کمپنیوں سے متعلق دستاویزات کو پڑھنے اور جانچنے میں ہی دس مہینے لگ گئے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Nov 2017, 11:00 AM