بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے خلاف آواز اٹھانے والے پپو یادو گرفتار

سابق رکن پارلیمنٹ پپو یادو کو پٹنہ پولس نے گرفتار کر لیا ہے۔ انھوں نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ راجیو پرتاپ روڑی کے ایم پی فنڈ سے خریدی گئی تقریباً 40 ایمبولنس کے بے کار پڑے رہنے کا مسئلہ اٹھایا تھا۔

پپو یادو، تصویر آئی اے این ایس
پپو یادو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

بہار کے پٹنہ میں سابق رکن پارلیمنٹ اور جن ادھیکار پارٹی کے چیف پپو یادو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ منگل کی صبح پپو یادو کی پٹنہ واقع رہائش پر ٹاؤن ڈی ایس پی کی قیادت میں پولس کی ایک ٹیم پہنچی۔ انھیں حراست میں لے لیا اور اس کے بعد ان کی گرفتاری کی پولس نے تصدیق کر دی۔ پپو یادو پر بہار میں جاری لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔

اپنی گرفتاری کے بعد پپو یادو نے کہا کہ ’’وہ آپ کو بتائیں گے کہ مجھے کیوں گرفتار کیا گیا ہے۔ میں نے ڈیڑھ مہینے تک ہر فیملی کی مدد کی ہے، میں ایک آپریشن کے بعد بھی مدد کے کام میں مصروف تھا۔ حکومت اور نتیش بابو کو پتہ ہوگا کہ یہ کیا ہے۔ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر گرفتاری نہیں ہوتی۔‘‘


ریاست میں کورونا قہر کے درمیان پپو یادو نے دو درجن سے زیادہ کھڑی ایمبولنس کو لے کر گزشتہ دنوں انکشاف کیا تھا۔ یہ ایمبولنس لوک سبھا رکن پارلیمنٹ راجیو پرتاپ روڑی کے ایم پی فنڈ سے خریدی گئی تھیں۔ پپو یادو نے پوچھا تھا کہ اس وقت عوام کو ایمبولنس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، ایسے میں ان ایمبولنس کو کھڑا کیوں کیا گیا تھا، استعمال میں کیوں نہیں لایا گیا؟

غور طلب ہے کہ پپو یادو نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ راجیو پرتاپ روڑی کے خلاف وبا ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پپو یادو نے جمعہ کو سارن میں روڑی کے دفتر میں چھپا کر رکھی گئی تقریباً 40 ایمبولنس کا انکشاف کیا تھا۔ انھوں نے الزام لگایا تھا کہ روڑی نے ایم پی فنڈ سے خریدی جانے کے باوجود اپنے رسوخ کے تحت ایمبولنس کو چھپا رکھا تھا۔


پپو یادو نے کہا تھا کہ ’’یہ انتہائی حیران کرنے والا معاملہ ہے کہ روڑی ڈرائیوروں کی عدم دستیابی کا بہانہ دے رہے ہیں۔ ٹیکس دہندگان کے پیسے سے ایمبولنس خریدی گئی تھی۔ اس معاملے میں ایمبولنس کو ضلع کے سرکاری اسپتالوں میں تعینات کیا جانا چاہیے تھا اور ریاستی حکومت کو ڈرائیور مقرر کرنا چاہیے تھا۔ آخری کیوں روڑی نے ایمبولنس کو اپنے دفتر میں رکھا۔ وہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ ڈرائیوروں کی عدم دستیابی کے سبب ایمبولنس کو ان کے احاطہ کے اندر رکھا گیا تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔