بی جے پی اور آر ایس ایس میں گھبراہٹ، راجستھان کے لئے سنگھ کا خاص پلان
چار مرحلوں کے انتخابات کے بعد بی جے پی اور سنگھ میں گھبراہٹ پیدا ہو گئی ہے اور ان کو سمجھ نہیں آرہا کہ ووٹر کھل کر بی جے پی کے ساتھ کیوں نہیں دکھائی دے رہا۔
چار مرحلوں کی رپورٹس کے بعد بی جے پی اور سنگھ میں گھبراہٹ پیدا ہو گئی ہے۔ بی جے پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا اصلی چناؤ اب شروع ہوا ہے کیونکہ اب جن سیٹوں کے لئے ووٹنگ ہونی ہے وہیں سے سال 2014 میں بی جے پی کے لئے اقتدار کا راستہ کھلا تھا۔
واضح رہے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد سے آر ایس ایس کی نگاہیں راجستھان لوک سبھا انتخابات پر ٹکی ہوئی ہیں۔ سنگھ کی پوری کوشش ہے کہ لوک سبھا انتخابات پر اسمبلی انتخابات کا کوئی اثر دکھائی نہ دے۔ سنگھ کے لئے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بی جے پی کی مدد بھی کرنا چاہتا ہے اور سامنے آنا بھی نہیں چاہتا کیونکہ اس کو لگتا ہے کہ سامنے آنے سے اس کی محنت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سنگھ اس کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہا ہے۔
سنگھ سوشل میڈیا کے ذریعہ مستقل کانگریس کے خلاف ماحول بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کی کوشش یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے ان پیغامات سے یہ ظاہر ہو کہ ان کا جھکاؤ کسی پارٹی کے حق میں نہیں ہے۔ اس کے لئے کئی واٹس ایپ گروپ بنائے گئے ہیں۔ ان گروپس میں پیغام اس طرح بھیجے جا رہے ہیں جس سے یہ ظاہر نہ ہو کہ وہ بی جے پی یا ان کے حامیوں کی جانب سے ہیں۔ اس میں وہ غیر جانبدارانہ تصویر ہی پیش کرتے ہیں۔ ایسے ہی واٹس ایپ گروپ کو چلانے والے ایک شخص نے اس ویب سائٹ کو بتایا ’’اس مرتبہ ہمیں کسی لہر کی ضرورت نہیں ہے اور اس مرتبہ ہمیں باہر جا کر کسی بی جے پی کے امیدوار کی حمایت کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے‘‘َ۔
پرانت پرچارک ٹولی کے نام سے چلایا جا رہا یہ گروپ اور اس میں بی جے پی رہنماؤں اور حمایتیوں کو گروپ سے باہر رکھا گیا ہے اور الگ الگ جگہ سے ایسے گروپ چلائے جا رہے ہیں۔ ان گروپ میں صرف ایسے پیغامات بھیجے جاتے ہیں جن سے کانگریس کے لئے ماحول خراب ہو۔ مثال کے طور پر پرینکا گاندھی کے وارانسی سے الیکشن نہ لڑنے کے فیصلہ پر پرینکا گاندھی کے خلاف خوب پیغامات بھیجے گئے۔ ان میں سنگھ کا پسندیدہ پیغام بھی بھیجا جاتا ہے کہ رائے دہندگان ’نوٹا‘ کا استعمال نہ کریں کیونکہ سنگھ کو اس بات کا احساس ہے کہ مدھیہ پردیش اور راجستھان اسمبلی انتخابات میں کئی اسمبلی سیٹوں پر بی جے پی کی ہار کے فرق سے زیادہ ووٹ ’نوٹا‘ کو پڑے تھے۔
ذرائع کے مطابق کانگریس کے لئے ماحول خراب کرنے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر دو سے تین پیغامات ان گروپوں کے ذریعہ پھیلائے جا رہے ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی اور سنگھ میں زبردست گھبراہٹ ہے اور ان کو اندازہ ہو گیا ہے کہ بی جے پی کے لئے آنے والے دن اچھے نہیں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔