پامیلا گوسوامی منشیات معاملہ: بی جے پی رہنما راکیش سنگھ گرفتار، دو بیٹے بھی حراست میں

بی جے پی رہنما راکیش سنگھ بردوان ضلع سے گرفتار ہوئے، کولکاتا پولیس نے راکیش سنگھ کو پوچھ گچھ کے لئے نوٹس بھجوایا تھا لیکن وہ دہلی جانے کی بات کہہ کر پولیس کے پاس نہیں پہنچے

ویڈیو گریب
ویڈیو گریب
user

قومی آواز بیورو

کولکاتا: حال ہی میں نشیلی اشیا کوکین کے ساتھ گرفتار ہونے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی یوتھ ونگ کی رہنما پامیلا گوسوامی نے اپنی ہی پارٹی کے رہنما راکیش سنگھ پر پھنسانے کا الزام لگایا تھا۔ پامیلا نے کہا تھا کہ راکیش سنگھ نے اسے پھنسانے کے لئے کوکین رکھوائی تھی۔ بنگال پولیس نے اس معاملے میں پوچھ گچھ کے لئے راکیش سنگھ کو نوٹس جاری کیا تھا لیکن وہ نہیں پہنچے۔ دیر شام بی جے پی رہنما کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

پولیس نے راکیش سنگھ کو بردوان ضلع کے گالسی علاقے سے گرفتار کیا۔ کولکاتا پولیس کی ایک ٹیم راکیش سنگھ سے تفتیش کے لئے گالسی پولیس اسٹیشن پہنچی ہے، جہاں انہیں رکھا گیا ہے۔ اس سے قبل کولکاتا پولیس کی اینٹی نارکوٹکس ٹیم اور خفیہ محکمہ نے راکیش سنگھ کے گھر پر شام کو تلاشی مہم چلائی۔ سرچ آپریشن کے بعد کولکاتا پولیس کے خفیہ محکمہ نے راکیش سنگھ کے دونوں بیٹوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ دراصل، راکیش سنگھ کا ایک بیٹا میڈیا اہلکاروں سے بات کرنے کے لیے چلا آیا، جس پر پولیس اہلکاروں نے اسے اپنی گاڑی میں بٹھا لیا اور وہاں سے روانہ ہو گئے۔


بی جے پی لیڈر راکیش سنگھ کے جن بیٹوں کو پولیس نے حراست میں لیا ان کے نام شوبھم سنگھ اور صاحب سنگھ ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ کولکاتا پولیس نے راکیش سنگھ کو ایک نوٹس جاری کر کے 23 فروری کو شام چار بجے اپنا درج کرانے کی ہدایت دی تھی۔ راکیش سنگھ بیان درج کروانے کے لئے دی گئی مدت کے اندر نہیں پہنچے تو پولیس ان کی رہائش گاہ پر پہنچ گئی۔

کولکاتا پولیس کے اہلکار اور افسر جب راکیش سنگھ کے گھر پہنچے تو کنبہ کے افراد نے انہیں دروازے پر ہی روک لیا۔ اہل خانہ نے دروازے پر کھڑے ہوکر پولیس اہلکاروں سے سرچ وارنٹ اور دیگر دستاویزات دکھانے کا مطالبہ کیا۔ اس کی وجہ سے کولکاتا پولیس کو تقریباً دو گھنٹے راکیش سنگھ کے گھر کے باہر انتظار کرنا پڑا۔


ادھر، راکیش سنگھ کا کہنا ہے کہ 23 ​​فروری کو دہلی جانے کا ان کا پروگرام پہلے سے طے تھا۔ ان کے مطابق انہیں 24 اور 25 فروری کو پارٹی تقاریب کے سلسلہ میں باہر رہنا تھا اور 26 فروری کو دہلی سے واپس لوٹنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہلی سے واپسی کے بعد وہ یقینی طور پر تحقیقات میں تعاون کریں گے۔ راکیش سنگھ نے یہ شراط بھی رکھی تھیں کہ ان سے پوچھ گچھ کے دوران ان کے ذاتی محافظ موجود رہیں گے، اس دوران مرکز کا سکیورٹی گارڈ اور دو وکیل بھی موجود رہنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے خیال میں کولکاتا پولیس حکمران جماعت کے دباؤ میں ہے اور وہ حکمران جماعت کے کچھ رہنماؤں کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔