فلسطین: اسرائیلی گولیوں سے صحافی سمیت 10 فلسطینی ہلاک

مظاہرہ وہ فلسطینی کر رہے ہیں جن کی زمینوں پر اسرائیل نے قبضہ کیا ہو اہے اوروہ مہاجر ہو گئے ہیں اور اپنی زمینوں پر واپس جانا چاہتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوجیوں کے بیچ غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر ہوئی جھڑپوں میں دس فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ان جھڑپوں میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں جو کہ تعداد ایک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔اسرائیلی افواج نے دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولیاں انتہائی مجبوری میں چلائی گئی تھیں کیونکہ فلسطینی مظاہرین سرحد کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔معلوم ہو کہ ابھی تک ان جھڑپوں میں 16افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

واضح رہے یہ مظاہرہ وہ فلسطینی کر رہے ہیں جن کی زمینوں پر اسرائیل نے قبضہ کیا ہو اہے اوروہ مہاجر ہو گئے ہیں اور اپنی زمینوں پر واپس جانا چاہتے ہیں جبکہ اسرائیل کا ان مظاہروں کے بارے میں کہنا ہے کہ حماس حملے کے لئے یہ ریلیاں نکال رہا ہے۔

اس سے قبل امریکہ نے فلسطینیوں سے کہا تھا کہ وہ پرامن احتجاج کریں اور غزہ اور اسرائیل کی سرحد سے 500 میٹر دور رہیں۔امریکہ کی جانب سے یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سفیر جیسن گرینبلیٹ نے دیا ہے۔

بیان میں انھوں نے کہا ’امریکہ مظاہرے کرنے والے رہنماؤں سے استدعا کرتا ہے کہ وہ مظاہرین کو صاف صاف بتا دیں کہ احتجاج پرامن ہو اور کسی قسم کے تشدد سے اجتناب کریں۔‘

انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’مظاہرین غزہ اور اسرائیل کی سرحد کے قریب 500 میٹر کے بفر زون سے باہر رہیں اور کسی بھی صورت میں سرحد کے قریب نہ جائیں۔ ہم ان رہنماؤں اور مظاہرین کی مذمت کرتے ہیں جو مظاہرین بشمول بچوں کے سرحد کے قریب جاتے ہیں اورکہتے ہیں کہ وہ زخمی یا ہلاک ہو سکتے ہیں۔‘

فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں غزہ سے تعلق رکھنے والے صحافی یاسر مرتضی بھی شامل ہیں۔

جمعہ کو ہزاروں مظاہرین اسرائیل اور غزہ کے 65 کلومیٹر طویل باڈر کے پانچ مقامات پر اکھٹے ہوئے۔ مظاہرین نے بڑی تعداد میں ان مقامات پر ٹائر جلائے تاکہ اس کے دھویں سے سرحد پار موجود اسرائیلی فوجی انھیں باآسانی نشانہ نہ بنا سکیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹر جنرل نے اسرائیل سے استدعا کی ہے کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال میں ’محتاط‘ رہیں۔’میں خاص طور پر اسرائیل سے اپیل کرتا ہوں کہ طاقت کا استعمال محتاط انداز میں کریں تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ عام شہریوں کو پرامن مظاہرے کا حق حاصل ہے۔‘

(بشکریہ بی بی سی اردو)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔