پاکستانی 'روح افزا' ہندوستان میں نہیں فروخت کیا جا سکتا، دہلی ہائی کورٹ کا ایمیزون کو حکم

دہلی ہائی کورٹ نے ایمیزون انڈیا کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ عدالت نے ٹریڈ مارک کی خلاف ورزی کے کیس کی سماعت کے بعد ایمیزون انڈیا کو پاکستانی ساختہ روح افزا فروخت کرنے سے روک دیا ہے۔

روح افزا، علامتی تصویر آئی اے این ایس
روح افزا، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دہلی ہائی کورٹ نے ٹریڈ مارک کی خلاف ورزی کے مقدمے کی سماعت کے دوران ایمیزون انڈیا کو پاکستانی ساختہ روح افزا فروخت کرنے سے روک دیا ہے۔ ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن اور ہمدرد لیبارٹریز انڈیا (ہمدرد دواخانہ) نے ہائی کورٹ کے سامنے ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں درخواست کی گئی تھی کہ ایمیزون انڈیا کو اپنے پلیٹ فارم پر پاکستانی ساختہ روح افزا فروخت کرنے سے روکا جائے۔

ہمدرد دواخانہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تیار کردہ روح افزا بھی لیگل میٹرولوجی ایکٹ 2009، لیگل میٹرولوجی (پیکیجڈ کموڈیٹیز) رولز 2011 اور فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ 2006 کی دفعات پر عمل نہیں کرتی۔ دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن (انڈیا) کے حق میں مستقل حکم جاری کر دیا۔


عدالت نے کہا، " پروڈکشنز اور ریکارڈ شدہ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے، مدعا علیہ نمبر 2 کے ساتھ ساتھ مذکورہ دکانداروں کے خلاف مدعی (مستقل حکم امتناعی) کے آرٹیکل 38(اے) کے لحاظ سے مقدمہ کا فیصلہ کیا جائے گا۔" اس نے مزید کہا، "اس کا مطلب یہ ہے کہ جو پروڈکٹس ایک ہی نام کے ہیں یا جو پاکستان میں تیار کیے جاتے ہیں وہ ہندوستان میں ایمیزون پر فروخت نہیں کیے جا سکتے ییں۔"

یہ بھی دیکھتے ہوئے کہ روح افزا ہندوستان میں ایک صدی سے زیادہ عرصے سے فروخت ہو رہا ہے، عدالت نے ایمیزون انڈیا سے پاکستان میں بنی دیگر مصنوعات کو ہٹانے کو بھی کہا۔ درخواست کے مطابق روح افزا ایمیزون پر فروخت کیا جا رہا تھا لیکن بیچنے والا ان کی تفصیلات ظاہر نہیں کر رہا تھا۔ عدالت نے دلیل کے اس حصے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ایمیزون کی ذمہ داری ہے کہ وہ فروخت کنندگان کے نام ظاہر کرے۔


حکیم حافظ عبدالمجید نے روح افزا متعارف کروایا، لیکن تقسیم ہند کے بعد دونوں ملکوں میں فروخت ہونے لگا۔ تقسیم ہند کے بعد عبدالمجید کا بڑا بیٹا ہندوستان میں رہا تو اس کے دوسرے بیٹے نے ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور پاکستان چلے گئے اور وہاں ہمدرد لیبارٹریز (وقف) کا آغاز کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔