اسٹیٹ بینک میں ’وی آر ایس‘ کا پروگرام خالص بربریت ہے: چدمبرم

اگر ہندوستان کے سب سے بڑے قرض دہندہ کو نوکریاں کم کرنی پڑ رہی ہیں تو تصور کریں کہ دیگر بڑے امپلائر (آجر) اور ایم ایس ایم ای کیا کر رہے ہوں گے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر خزانہ پی چدمبرم نے میڈیا میں ملک کے سب سے بڑے کمرشیل بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) میں رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اسکیم (وی آر ایس) کی رپورٹ پر مودی حکومت کو گھیرتے ہوئے اسے بربریت قرار دیا ہے۔ واضح رہے میڈیا میں 30190 اہلکاروں کے لیے وی آر ایس کی رپورٹ آئی ہے۔

مسٹر چدمبر نے کہا،’ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایس بی آئی ’مالی منصوبہ بندی‘ کے طور پر وی آر ایس کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ عام وقت میں بھی یہ اسکیم متنازعہ ہوتی ہے۔ موجودہ مشکل حالات میں جب معیشت اوندھے منھ گر گئی ہے اور نوکریاں کم ہیں، یہ بربریت ہے‘۔


انہوں نے مزید کہا،’ اگر ہندوستان کے سب سے بڑے قرض دہندہ کو نوکریاں کم کرنی ہے تو تصور کریں کہ دیگر بڑے امپلائر (آجر) اور ایم ایس ایم ای کیا کر رہے ہیں۔ یہ منصوبہ ویسے تو رضاکارانہ ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ ان اہلکاروں پر دباؤ بنایا جائے گا جن سے بینک چھٹکارہ پانا چاہتا ہے۔ اگر موجودہ ضابطہ، حقیقی رضاراکارنہ ریٹائرمنٹ کے لیے کافی ہے تو ایک نئے پروگرام کا اعلان اور 30,190 جیسی سٹیک تعداد کیوں دی گئی ہے‘۔

ادھر ملک کے سب سے بڑے بینک نے ملازموں کو رضاکارانہ ریٹائرمنٹ دیئے جانے کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کل دیر رات جاری بیان میں کہا ہے کہ اس سال وہ چودہ ہزار ملازموں کی بھرتی کرنے جارہا ہے۔


بینک نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’آن ٹیپ وی آر ایس‘ کی مجوزہ منصوبہ کو میڈیا میں لاگت کم کرنے کے طریقہ کار کے طور پر ملازموں کی تعداد کو کم کرنا بتایا گیا ہے جبکہ وہ اپنے ملازموں کی زندگی کو بہتر بنانے کی سمت میں کام کررہا ہے۔

اس نے بتایا کہ مجوزہ منصوبہ کا مقصد ایسے ملازموں کو رضاکارانہ ریٹائرمنٹ دینا ہے جو اپنے کیریرمیں تبدیلی لانا چاہتے ہیں چاہے وہ پیشہ وارانہ مسائل ہوں، آمدورفت کا مسئلہ ہو، خاندانی وجوہات ہو یا صحت کا مسئلہ ہو۔ اس میں کہا گیا ہے کہ وہ ملازم دوستانہ ہے اور بینک اپنی آپریٹنگ میں اضافہ کررہاہے۔ اس کے لئے لوگوں کی ضرورت ہے۔ اس کے پیش نظر اس سال چودہ ہزار ملازموں کی بھرتی کی جائے گی۔ ابھی اس کے پاس 2.50 لاکھ ملازم ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Sep 2020, 7:40 AM