پی چدمبرم اور راجیو گوڑا نے بتائی ’انتخابی منشور‘ تیار کرنے کے پیچھے کی داستان
انتخابی منشور کوتیار کرنے میں کن باتوں کاخیال رکھا گیا اوراس کو تیار کرنے کے لیے کس طرح کی تحقیق کی گئی، اس سے متعلق سابق مرکزی وزیر مالیات اور انتخابی منشور کمیٹی کے چیئرمین پی چدمبرم نے تفصیل بتائی۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے عام انتخابات 2019 کے پیش نظر پارٹی کا انتخابی منشور منگل کے روز جاری کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ’تابناک ہندوستان‘ کے لیے راہل بریگیڈ کے منصوبے بھی منظر عام پر آ گئے، اور جس طرح سے منشور میں بے روزگار نوجوانوں، کسانوں اور خواتین کے مسائل حل کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے وہ خوش آئند معلوم پڑتے ہیں۔ انتخابی منشور جاری کرنے کے بعد راہل گاندھی کا یہ کہنا بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ’’یہ بات جان لیجیے کہ اس منشور میں موجود ہر ایک بات سچ ہے۔ ایسے وقت میں جب خوب جھوٹے وعدے کیے گئے اور لگاتار کیے جا رہے ہیں، کانگریس کے اس منشور میں جو کچھ لکھا گیا ہے وہ وعدہ پورا کیا جائے گا۔‘‘
اس انتخابی منشور کو تیار کرنے میں کن باتوں کا خیال رکھا گیا اور اس کو تیار کرنے کے لیے کس طرح کی تحقیق کی گئی، اس سے متعلق سابق مرکزی وزیر مالیات اور انتخابی منشور کمیٹی کے چیئرمین پی چدمبرم نے تفصیل سے بتائی۔ انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس کا یہ انتخابی منشور لاکھوں لوگوں کی آواز ہے۔ اس منشور میں شامل ہر حصہ ملک کی عوام کے ذریعہ لکھا گیا ہے۔ سبھی لوگوں کی آوازوں اور ان کے ایشوز کو اس منشور میں شامل کرنا ممکن نہیں تھا لیکن ہم نے ہر اہم ایشوز کو اس میں رکھا ہے۔‘‘
منشور میں شامل کچھ باتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے پی چدمبرم نے کہا کہ ’’سبھی ریسرچ یہی کہتے ہیں کہ اصل ایشو بے روزگاری ہے۔ ہندوستان میں 4 کروڑ 70 لاکھ ملازمتیں ختم ہوئی ہیں اور نوجوان پریشان ہیں۔ اس کے بعد ملک میں سب سے بڑا مسئلہ کسانوں سے متعلق ہے کیونکہ وہ ہر سال قرض کے بوجھ تلے دَبتے جا رہے ہیں۔ اس وقت ہر کسان پر تقریباً 1.4 لاکھ روپے کا قرض ہے۔ تیسرا بڑا ملک خواتین کی سیکورٹی ہے کیونکہ جب ہم نے ممبئی کی کچھ خواتین سے بات کی تو انھوں نے اپنی حفاظت کے تعلق سے گھبراہٹ کو ظاہر کیا۔ ہم نے ان سبھی چیزوں کو پارٹی کے منشور میں شامل کیا ہے اور اس سے متعلق وعدوں کو ترجیحی بنیاد پر پورا کیا جائے گا۔‘‘
اپنی تقریر کے آخر میں پی چدمبرم نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر انتخابی منشور میں موجود باتوں کی تشریح دو لفظوں میں کرنے کے لیے کہا جائے تو وہ ’ویلتھ‘ اور ’ویلفیئر‘ ہے۔ کانگریس ’ویلتھ‘ یعنی لوگوں کی غربت ختم کرنے کے لیے ماحول سازگار کرے گی اور ’ویلفیئر‘ یعنی فلاح کی گارنٹی دے گی۔‘‘
انتخابی منشور کمیٹی میں شامل کانگریس رکن پارلیمنٹ راجیو گوڑا نے بھی اس منشور کو تیار کرنے سے متعلق کئی بنیادی جانکاری تقریب میں موجود لوگوں کو دی۔ اس دوران انھوں نے یہ بات بھی کہی کہ ’’راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ وہ کچھ الگ منشور چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ باہر جاؤ، لوگوں کی آواز سنو اور اسے منشور میں شامل کرو۔ ہم لوگوں نے ان کے مشورہ کے مطابق لوگوں سے ان کی خواہش جاننے کی کوشش کی اور ان کے مسائل بھی سنے۔ اس طرح ایک تاریخی منشور تیار کرنے میں کافی آسانیاں میسر ہو گئیں۔‘‘ منشور کے لیے لوگوں سے آن لائن مشورہ مانگے جانے کی بات بھی راجیو گوڑا نے کہی اور ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ ’’اکتوبر 2018 میں منشور کمیٹی کا قیام عمل میں آیا تھا جس میں 20 لوگ شامل کیے گئے۔ چونکہ عوام میں جا کر ان سے بات کرنی تھی اس لیے 20 ضمنی کمیٹیاں بھی بنائی گئیں۔ کافی وسیع پیمانے پر لوگوں سے رابطہ کیا گیا اور سبھی کی باتیں غور سے سنی گئیں۔‘‘
راجیو گوڑا نے منشور سازی کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ’’27 ریاستوں، 3 مرکز کے ماتحت ریاستوں اور 60 سے زیادہ شہروں کو ہم نے اپنے دائرۂ کار میں لیا اور اس کے علاوہ بیرون ممالک میں مقیم ہندوستانیوں کا نظریہ جاننے کے لیے غیر ملکی کنسلٹیشن کی مدد لی گئی۔ اتنا ہی نہیں، کم و بیش 1.6 لاکھ سے زیادہ آن لائن اِن پٹ بذریعہ فون، وہاٹس ایپ اور ویب سائٹ حاصل کیے گئے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ جب لوگوں کو یہ پتہ چلا کہ کانگریس انتخابی منشور تیار کرنے کے لیے ان سے مشورہ کر رہی ہے تو وہ پرجوش نظر آئے اور کھل کر اپنی بات رکھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Apr 2019, 3:09 PM