200 سال پرانی مسجد کو ہٹانے کے حوالے سے 2 ہزار سے زائد تجاویز موصول!

این ڈی ایم سی ذرائع نے بتایا کہ ہمیں ای میل پر 2000 سے زیادہ تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ یہ تجاویز مسلم تنظیموں اور اقلیتی بہبود کے اداروں سے موصول ہوئی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی) نے دہلی کے لوٹینز زون میں واقع سنہری باغ مسجد کو ہٹانے کے لیے شہریوں سے تجاویز مانگی تھیں۔ 200 سال پرانی مسجد کو ہٹانے کے حوالے سے 2 ہزار سے زائد تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ دراصل، این ڈی ایم سی نے سنہری باغ مسجد کو ورثے یعنی ہیریٹیج  کی فہرست سے ہٹانے کی تجویز پیش کی تھی۔ تاہم اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے این ڈی ایم سی سے مجوزہ حکم واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی امروہہ سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے بھی سنہری باغ مسجد کو ہٹانے کی تجویز پر اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ مسجد کی تاریخی اور آثار قدیمہ کی اہمیت ہے۔

اتوار کو جاری کردہ نوٹس میں این ڈی ایم سی نے یکم جنوری تک اس معاملے پر شہریوں سے اعتراضات اور تجاویز طلب کی تھیں۔ این ڈی ایم سی ذرائع نے بتایا کہ انہیں ای میل پر 2000 سے زیادہ تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ یہ تجاویز مسلم تنظیموں اور اقلیتی بہبود کے اداروں سے موصول ہوئی ہیں۔ کونسل کے بجٹ کا اعلان کرنے کے لیے منعقد کی گئی پریس کانفرنس میں این ڈی ایم سی کے صدر امت یادو سے مسجد کو ہٹانے کے بارے میں پوچھا گیا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم نے سنہری مسجد پر عوام سے رائے مانگی ہے۔ ہمیں دہلی ٹریفک پولیس سے علاقے میں ٹریفک جام کی شکایت پر ایک درخواست موصول ہوئی تھی۔


انہوں نے کہا کہ ہم نے عمل شروع کر دیا ہے اور مختلف اسٹیک ہولڈرز سے رائے طلب کی ہے۔ ہم نے مذہبی کمیٹی سے بھی رابطہ کیا ہے۔ دہلی وقف بورڈ اس معاملے کو لے کر عدالت گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معاملے پر عوام سے رائے مانگی ہے اور مناسب طریقہ کار پر عمل کر رہے ہیں۔ عوامی رائے کا جائزہ لیا جائے گا اور ہیریٹیج کمیٹی بھی اس کا جائزہ لے گی۔

دریں اثناء رکن پارلیمنٹ دانش علی نے کہا کہ سنہری باغ مسجد دہلی کی ان 123 جائیدادوں میں سے ایک ہے جس پر وقف بورڈ نے دعویٰ کیا ہے، جو دہلی ہائی کورٹ میں زیر التوا کیس کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ سنہری باغ مسجد کو ہٹانے کی تجویز کمیٹی کے بنیادی مقصد کے خلاف ہے۔ امروہہ کے ایم پی نے مسجد کو ہٹانے کی ضرورت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ سنہری مسجد چوراہے کے ارد گرد ٹریفک جام کا کوئی خاص مسئلہ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔