دہلی گورنمنٹ اسکول میں فیل ہونے والے نویں اور گیارہویں درجہ کے تقریباً 80 فیصد طلبا تعلیمی نظام سے غائب: رپورٹ

پرجا فاؤنڈیشن کے سربراہ یوگیش مشرا کا کہنا ہے کہ ’’جو طالب علم نویں جماعت میں ناکام ہوئے ہیں، ان میں سے بہت کم ہی ’پتراچار اسکیم‘ کے لیے داخلہ لے رہے ہیں۔‘‘

خالی کلاس (علامتی تصویر)
خالی کلاس (علامتی تصویر)
user

ایشلن میتھیو

پرجا فاؤنڈیشن نے دہلی کے پبلک ایجوکیشن سسٹم سے متعلق ایک ایسی رپورٹ جاری کی ہے جو تشویشناک ہی نہیں، فکر انگیز بھی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نویں جماعت میں فیل ہونے والے طلبا میں سے تقریباً 83 فیصد اور گیارہویں جماعت میں فیل ہونے والے طلبا میں سے تقریباً 84 فیصد متعلقہ اسکول چھوڑ چکے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سلسلے میں کوئی معلومات بھی نہیں ہے کہ یہ طلبا اپنی تعلیم کسی جگہ جاری رکھے ہوئے ہیں یا نہیں۔

رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 20-2019 سے 23-2022 تک ریاستی بجٹ میں فی بچہ 14 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ایم سی ڈی میں بجٹ 20-2019 سے 22-2021 تک فی بچہ 21 فیصد کم ہوا ہے۔ ’اسٹیٹ آف پبلک (اسکول) ایجوکیشن اِن دہلی، 2022‘ کے عنوان سے شائع اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران 6.28 لاکھ درجہ 9 کے طلبا اور 1.9 لاکھ درجہ 11 کے طلباء نے تعلیمی نظام کا حصہ بننا ترک کر دیا۔


رپورٹ میں پیش اعداد و شمار کے مطابق 20-2019 میں درجہ 9 میں ناکام ہونے والے 60,635 طلباء میں سے صرف 26 فیصد نے 21-2020 میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی او ایس) میں درجہ 10 کے امتحان کے لیے داخلہ لیا۔ ان طلباء میں سے صرف 47 فیصد ہی امتحان پاس کر سکے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ’پتراچار‘ اور ’این آئی او ایس‘ اسکیم سے بہت زیادہ طلباء استفادہ نہیں کر پا رہے ہیں۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے یہ اعداد و شمار کافی ہے کہ درجہ 9 کے 60,635 طلباء میں سے جو 20-2019 میں دسویں جماعت میں نہیں گئے تھے، ان میں سے صرف 15525 طلبا نے ہی 21-2020 سیشن میں مذکورہ دو اسکیموں کے تحت داخلہ لیا تھا۔

واضح رہے کہ ’سی بی ایس ای پتراچار‘ ان طلباء کے لیے ایک کارسپونڈنس یعنی متبادل کورس ہے جو درجہ نویں اور  گیارہویں کے امتحانات میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ یہ طلباء ایک سال ضائع کیے بغیر اور ایک ہی کلاس کو دہرائے بغیر اپنی اسکولی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔ یعنی طلباء کے لیے درجہ نویں کا امتحان پاس کرنا لازمی نہیں ہے۔


اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2022 میں ’پتراچار‘ درجہ دسویں کے امتحان میں شامل ہونے والے طلباء کی کامیابی کا فیصد 39 فیصد تھا، جبکہ مارچ 2022 میں درجہ دسویں ریاستی بورڈ کے امتحان میں یہ 81.27 فیصد تھا۔ اسی طرح 21-2020 میں درجہ گیارہویں کے امتحان میں ناکام ہونے والے 4,008 طلباء میں سے صرف 40 فیصد نے 22-2021 کے لیے داخلہ لیا، جن میں سے 70 فیصد بارہویں جماعت کا امتحان پاس کر سکے۔

پرجا فاؤنڈیشن کے سربراہ یوگیش مشرا اس تعلق سے کہتے ہیں کہ ’’جو طالب علم نویں جماعت میں ناکام ہوئے ہیں، ان میں سے بہت کم ہی ’پتراچار اسکیم‘ کے لیے داخلہ لے رہے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ طلباء جو داخلہ نہیں لے رہے ہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں کیا جا رہا کہ ان کی تعلیم کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ یعنی یہ معلوم نہیں ہو پا رہا ہے کہ انھوں نے اپنی تعلیم مکمل کی یا نہیں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ طلباء نویں جماعت میں کیوں ناکام ہو رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’اگر ان کے سیکھنے کے نتائج کو بہتر بنانے پر توجہ دی جائے تو، نویں جماعت میں فیل ہونے والے طلبا کی تعداد کم سے کم ہو جائے گی۔ ضرورت ہے کہ حکومت اس بات کو سمجھے۔‘‘


پرجا فاؤنڈیشن کے ذریعہ جاری کردہ رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ دہلی کے سرکاری اسکولوں میں پرنسپلوں کی 82 فیصد پوسٹس دسمبر 2021 تک خالی پڑی رہیں۔ حکومت نے ان اسامیوں کو منظوری دے دی ہے، تو پھر یہ اہم عہدے کیوں نہیں بھرے جا رہے۔ یوگیش مشرا اس طرف بھی توجہ دلاتے ہیں کہ اسکول کے ترقیاتی منصوبوں پر پرنسپل کے دستخط ہوتے ہیں، یعنی پرنسپل کی غیر موجودگی میں اسکول کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دراصل پرنسپل خصوصی طور پر اسکول ڈویلپمنٹ پلان (ایس ڈی پی) کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جن 157 سرکاری اسکولوں کے لیے ڈیٹا موصول ہوا، ان میں سے 50 فیصد نے 22-2021 کے لیے ایس ڈی پی تیار نہیں کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔