رام مندر تعمیر کے لیے 3000 سَنت مودی حکومت کو صادر کریں گے ’مذہبی حکم‘
اکھل بھارتیہ سنت کمیٹی کے چیئرمین آچاریہ ہنس دیوآچاریہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ رام مندر کی تعمیر کا راستہ ہموار کرنے کے لیے قانون بنائیں اور اسے وہ ’مذہبی حکم‘ سمجھیں۔
نئی دہلی: ایودھیا میں بابری مسجد رام جنم بھومی پر رام مندر کی تعمیر سمیت مختلف مسائل کے سلسلے میں ملک بھر کے 3000 سے زائد سادھو سنت دارالحکومت میں 3،4 نومبر کو اکھٹا ہوں گے اور حکومت کو رام مندر کی تعمیر کے لئے قانون بنانے کا’مذہبی حکم‘ دیں گے۔
اکھل بھارتیہ سنت کمیٹی کے چیئرمین جگدگر راماندآچاريہ هنس دیوآچاريہ، جنرل سکریٹری سوامی جيتندرانند سرسوتی، سوامی انوبھوتانند گری، مالک نولكشور داس نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ بات چیت کا راستہ بند ہونے کے بعد رام مندر کے سوال پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے۔ ہر کوئی سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں ۔ گزشتہ دنوں نے عدالت عظمی نے جیسا جارحانہ رویہ اپنایا، اس سے امید بندھی تھی کہ اس معاملے کا بھی فیصلہ ہو جائے گا لیکن 29 اکتوبر کو عدالت میں ججوں نے تین منٹ میں ہی سماعت کی تاریخ ٹال دی، اس سے لگتا ہے کہ یہ موضوع کورٹ کی ترجیح میں نہیں ہے لیکن اس کے لئے ملک ہمیشہ کے لئے انتظار نہیں کر سکتا۔
سوامی هنس دیوآچاريہ نے کہا کہ حکومت سے ان کی اپیل ہے کہ وہ رام مندر کی تعمیر کا راستہ ہموار کرنے کے لئے قانون بنائے۔ انہوں نے کہا کہ 1936 سے ہی یہ معاملہ عدالت میں چل رہا ہے اور رام للا 'ٹاٹ' میں ہیں اور سیاستدان، جج اور تمام برسراقتدار ٹھاٹ میں ہیں۔ ہمیں عدالت سے اب بھی امید ہے لیکن تاریخ پر تاریخ ہوتی رہے گی تو ہمیں لگتا ہے کہ قانون بنانے کے علاوہ کوئی راستہ بچتا نہیں ہے۔ حکومت کو دیوالی پر رام مندر کی تعمیر کے لئے آرڈیننس لا کر یا قانون بنانے کا اعلان کرکے لوگوں کو تحفے دینا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Oct 2018, 6:09 PM