باہری دہلی میں لاک ڈاؤن کی اڑی دھجیاں، سیلون اور پان-سگریٹ تک کی دکانیں کھلیں

راجدھانی دہلی کے باہری علاقوں، جسے باہری دہلی کہا جاتا ہے، وہاں لاک ڈاؤن کے احکامات کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ اس علاقے میں عام دنوں کی طرح سب دکانیں کھلی ہیں اور چہل پہل بھی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دہلی حکومت کے ذریعہ اعلان کردہ لاک ڈاؤن کا یوں تو راجدھانی میں وسیع اثر دیکھنے کو مل رہا ہے، لیکن باہری دہلی میں اس کی خوب دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ اس علاقے کے نانگلوئی، پچھم وِہار، وکاس پوری، منڈکا، پیرا گڑھی، جنک پوری اور تلک نگر جیسے علاقوں میں عام دنوں کی طرح سب دکانیں کھلی ہیں اور چہل پہل بھی خوب دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ان علاقوں میں صبح سے ہی سب کچھ معمول پر نظر آ رہا ہے۔ حالانکہ لاک ڈاؤن کی صورت میں صرف ضروری چیزوں کی دکانیں ہی کھلی رہتی ہیں، لیکن ان علاقوں میں کئی مقامات پر سیلون، پنکچر بنانے کی دکانیں، نرسری، پان کی دکانیں صبح سے ہی کھلی ہوئی ہیں۔ حتیٰ کہ ان علاقوں میں صبح سے ہی ای-رکشے اور گرامین سیوا بھی خوب چل رہی ہیں جب کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اتوار کو پریس کانفرنس میں واضح لفظوں میں کہا تھا کہ ان سب پر پوری طرح سے پابندی ہوگی۔

سب سے زیادہ حیرانی والی بات یہ ہے کہ چاہے وہ ای-رکشہ ہوں یا پھر گرامین سیوا، سواریوں سے بھری ہوئی نظر آئیں۔ جبکہ ان میں سوار لوگوں میں ایک چوتھائی ہی ماسک لگائے ہوئے نظر آئے۔ کچھ گرامین سیوا والے تو پیسے کمانے کے لیے اپنا راستہ بدل کر بھی گاڑیاں چلا رہے ہیں۔ اہم راستوں پر انھیں پولس کا ڈر رہتا ہے لیکن کالونیوں کے اندر کے راستوں پر اس طرح کا کوئی خوف نہیں۔


سید گاؤں نانگلوئی واقع ریلائنس فریش کے اسٹور میں تو بہت برا حال ہے۔ یہاں لوگوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہے۔ لوگ سامان لینے کے لیے دھکا-مکی تک کرتے دیکھے گئے۔ ایک خبر رساں ادارہ آئی اے این ایس نے جب اس اسٹور کے منیجر سے رابطہ کیا تو اس نے کہا کہ اس نے تو گارڈ کو یہ ہدایت دے رکھی ہے کہ وہ ایک فیملی کے ایک ہی شخص کو اندر آنے دیں اور جو ماسک لگا کر نہیں آئے ہیں، انھیں روک دیا جائے، لیکن لوگ مان نہیں رہے ہیں۔ لوگوں کی یہ حالت ہے کہ صبح اٹھ کر وہ اسٹور میں اس ارادے سے آئے ہیں کہ پورے مہینے کا سامان خرید لیں۔ اپنے ساتھ ہر کوئی فیملی کے رکن کو لے کر آیا اور ان میں سے نصف سے زیادہ لوگوں کے چہروں پر ماسک نہیں تھے۔

نہال وِہار، وکاس پوری اور جنک پوری میں بھی بند کے باوجود سڑکوں پر خوب چہل پہل دیکھی گئی۔ نرسری کھلی ہوئی ہیں اور لوگوں کے گھروں میں باغبانی کرنے والے مالی پودوں کی خریداری کرتے دیکھے گئے۔ نہال وِہار کے اندر کے علاقوں میں تو کچھ سیلون بھی کھلے نظر آئے۔


دہلی میں دفعہ 144 نافذ ہے لیکن اس کے باوجود ان علاقوں میں کئی مقامات پر گروپ میں لوگ دیکھے گئے۔ اس سے کورونا وائرس وبا کے مزید پھیلنے کا خطرہ ہے۔ لوگوں کے اندر یا تو بیداری کی کمی ہے یا پھر وہ جان بوجھ کر قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ تلک نگر اور نہال وِہار جیسے علاقوں میں تو حکومت کے حکم کے باوجود کئی گرودوارے بھی کھلے نظر آئے۔ کیجریوال نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کسی کو روکا نہیں جائے گا لیکن لوگ ضروری کام سے باہر نکلیں، لیکن اتنے بڑے علاقے میں کہیں بھی کوئی پولس والا کسی سے پوچھ تاچھ کرتا ہوا نظر نہیں آیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔