’جن آکروش ریلی‘ کا پیغام بدلاؤ کا وقت آ گیا ہے
راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس کارکن شیر کا بچہ ہے، اس کو مارو پیٹو، مگر یہ ڈرنے والانہیں۔ کانگریس کارکنان نے کبھی اقتدار کے لئے جانیں نہیں دی ہیں بلکہ سچائی کے لئے اپنی جانوں کو قربان کیا ہے۔
مودی حکومت کی ناکامی اور نااہلی کے خلاف منعقد ’جن آکروش ریلی‘ میں عوام کا غصہ صاف نظر آیا ۔ دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں منعقد اس کامیاب ریلی میں ملک کے کونے کونے سے آئے کانگریس کارکنان میں جوش اور غصہ دونوں صاف نظر آئے ۔ ریلی میں شرکاءکی گرم جوشی کو دیکھتے ہوئے یو پی اے چئیر پرسن سونیا گاندھی نے کہا ’’آپ کی گرم جوشی اس بات کی علامت ہے کہ اب وقت بدلاؤ کا ہے‘‘۔ ہزاروں کی تعداد میں آئے لوگوں نے حکومت کی ناکام پالیسیوں اور جھوٹے وعدوں کے خلاف کتبہ ہاتھوں میں لئے ہوئے تھے ۔ اس جن آکروش ریلی نے جہاں عام انتخابات کے لئے کانگریس کی انتخابی مہم کا بگل بجا دیا ہے وہیں بی جے پی کی نیند بھی اڑا دی ہے۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر راہل گاندھی نے جہاں مودی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ناکامیوں پر روشنی ڈالی وہیں انہوں نے کانگریس کارکنان میں آئندہ انتخابات کے لئے زبردست جوش پیدا کیا ’’کانگریس کارکن شیر کا بچہ ہے، اس کو مارو پیٹو، مگر یہ ڈرنے والا نہیں۔ پنجاب میں پوچھو بینت سنگھ کون تھے، کس کے لئے مرے۔ آسام میں کتنے کانگریس کارکنان نے اپنی جانیں دے دیں۔ کانگریس کارکنان نے اقتدار کے لئے نہیں بلکہ سچائی کے لئے اپنی جانیں دیں ہیں۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ملک ایک عمارت ہے اور کانگریس اس عمارت کا پانی ہے‘‘۔جس طرح پانی کے بغیر کوئی عمارت کھڑی نہیں ہو سکتی، اسی طرح کانگریس کے بغیر یہ ملک کھڑا نہیں ہو سکتا۔ آر ایس ایس پر حملہ کرتے ہوئے راہل نے کہا کہ یہ تنظیم ملک میں نفرت اور غصہ پھیلا رہی ہے اور کانگریس کو اس کا جواب محبت پھیلا کر دینا ہوگا۔ کانگریس اور اس ملک کی پہچان پیار اور محبت ہے ۔ راہل نے گجرات انتخابات میں کانگریس کی اچھی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب کانگریس کرناٹک، چھتیس گڑھ، راجستھان ، مدھیہ پردیش کے انتخابات اور ملک میں ہونے والے عام انتخابات بھی جیتے گی ۔
وزیر اعظم مودی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’آپ نے دیکھا ہوگا کہ مودی جی کا چہرہ بدل گیا ہے۔ ہم سچ کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں اور مودی جی اقتدار کے پیچھے چھپے رہتے ہیں۔ کانگریس میں 18 سال سے لے کر 80 سال تک کے لوگوں کو عزت ملے گی، اور اگر کوئی عزت نہیں دے گا میں اس پر کارروائی کروں گا۔‘‘ مودی کی مزید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’مودی جی نے کہا تھا کہ کانگریس نے 70 سالوں میں کچھ نہیں کیا مجھے 60 مہینے دو میں ملک بدل کر رکھ دوں گا۔ لیکن 60 مہینوں میں مودی نے ملک کو کیا دیا! گبر سنگھ ٹیکس (جی ایس ٹی) دیا، چھوٹے دکانداروں کو ختم کیا، چین کے سامنے کھڑے نہیں ہو پائے۔‘‘انہوں نے کہا ’’کسانوں کے سامنے بڑے مسائل ہیں لیکن ان کا ایک روپے کا قرض معاف نہیں ہو رہا۔ میں مودی کے پاس کسانوں کا قرض معاف کروانے کے لئے گیا لیکن ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا۔‘‘
اس موقع پر انہوں نے کانگریس میں اظہار رائے کی آزادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’’پا رٹی میں الگ-الگ رائے ہو سکتی ہیں۔ سلمان خورشید جی یہاں بیٹھے ہیں۔ کچھ دنوں پہلے انہوں نے الگ رائے دی تھی، میں الگ رائے دینے والے خورشید جی کی حفاظت کروں گا۔ لیکن میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ جب ہم آرایس ایس اور بی جے پی کے خلاف لڑ رہے ہیں تو ہمیں متحد ہو کر ایک ساتھ لڑنا چاہئے۔‘‘
بدعنوانی پر مودی کو ا ٓڑے ہاتھوں لیتے ہوئے راہل نے کہا ’’کرناٹک میں چناوی ریلی میں مودی جی کہتے ہیں کہ میں بدعنوانی کے خلاف لڑائی لڑ رہا ہوں اور ان کے دائیں بائیں بدعنوان وزراء کھڑے رہتے ہیں، یدی یورپا کھڑے رہتے ہیں۔ عوام حیران رہ جاتی ہے کہ وہ کیسی لڑائی لڑ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا ’’میں جب لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ خوش ہو تو جواب ملتا ہے، نہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیرو مودی، پیوش گوئل اور جے شاہ کے خلاف مودی ایک لفظ نہیں بولتے۔ امت شاہ کا بیٹا 50 ہزار کو چند سالوں میں کروڑوں میں بدل لیتے ہیں لیکن مودی کچھ نہیں کہتے۔‘‘راہل گاندھی نے کہا ’’70 سالوں میں پہلی بار سپریم کورٹ کے جج عوام کے سامنے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ملک کے عوام سے ہم انصاف مانگ رہے ہیں، لیکن مودی جی، خاموش۔‘‘
راہل نے صرف بے روزگاری، مہنگائی، خواتین کی حفاظت ، کسانوں کے مسائل جیسے قومی مسائل پر ہی مودی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا بلکہ مودی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی پر بھی وہ جم کر برسے’’ وزیر اعظم چین کے دورہ پر جاتے ہیں وہاں کے صدر سے ملاقات کرتے ہیں اور ڈوکلام پر خاموش رہتے ہیں ، یہ خاموشی کس طرح کی ہے۔ اس سے پہلے کسی بھی وزیر اعظم نے کبھی بھی ملک کے وقار کو نیچے نہیں آنے دیا ‘‘۔ اس موقع پر بیرون ممالک میں قومی مسائل کی وجہ سے ہندوستان کی جو شبیہ خراب ہو رہی ہے اس کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’پہلی بار جب بیرون ملک ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی پہنچے تو ان کی مخالفت یہ کہہ کر ہوئی کہ آپ ہندوستانی خواتین کی حفاظت نہیں کر سکتے۔ اترپردیش میں ایک خاتون کو نشانہ بنایا گیا۔ جموں و کشمیر میں ایک چھوٹی بچی کے ساتھ عصمت دری کی گئی لیکن مودی ان کی حفاظت نہیں کرسکے۔‘‘
سونیا نے کہا کہ ’’ مودی جی کہتے تھے نا کھاؤں گا، نا کھانے دوں گا لیکن آج جم کر بدعنوانی ہو رہی ہے اور وہ خاموش بیٹھے ہیں۔
اس موقع پر کانگریس کی سابق صدر اور یو پی اے کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے کانگریس کارکنان سے کہا کہ جس گرم جوشی سے آپ نے اس ریلی میں شرکت کی ہے وہ بتا رہی ہے کہ بدلاؤ کا وقت آ گیا ہے۔ اس موقع پر ہر محاذ پر ناکام وزیر اعظم مودی پر الزام لگایا کہ انہوں نے عوام کے ساتھ دھوکا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی پالیسیوں نے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔
نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے سونیا نے کہا کہ ’’ مودی جی کہتے تھے نا کھاؤں گا، نا کھانے دوں گا لیکن آج جم کر بدعنوانی ہو رہی ہے اور وہ خاموش بیٹھے ہیں۔‘‘ سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ ملک میں بچیاں محفوظ نہیں ہیں اور مجرموں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں میڈیا کو بولنے کی آزادی نہیں، میڈیا کو دبایا جا رہا ہے اور ان کو سچائی سے اپنا کردار ادا نہیں کرنے دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تشدد اور نفرت کا بول بالا ہے، ہر آئینی ادارہ کو کمزور کیا جا رہاہے اور انتخابات کو نظر میں رکھتے ہوئے سماج کو تقسیم کیا جا رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حالات غیر معمولی ہیں اس لئے ان کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور کانگریس صدر کی قیادت میں متحد ہو کر ان تخریبی قووتوں سے لڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا اس مقابلہ میں عوام ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں اس من مرضی والے راج کو جس نے عوام کے ساتھ ہر محاذ پر دھوکا کیا ہے اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ جو مودی حکومت کی مستقل ناکامیوں اور نا اہلیوں کا شیشہ دکھاتے رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ہر محاذ پر ناکام رہی ہے ۔ جن آکروش ریلی سے اپنے خطاب میں انہوں بڑھتی بے روزگاری، بڑھتی مہنگائی اور نیرو مودی جیسے معاملوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے ۔ اس موقع پر حکومت پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے ایک شعر پڑھا ...
یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پا ئی
جس طرح نوجوانوں اور بزرگ کانگریس رہنماؤں نے اس ریلی میں شرکت کی اس سے کانگریس میں زبردست اتحاد نظر آیا اور عام کارکنان میں اس کا اچھا پیغام گیا ۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اجے ماکن جو اس ریلی کی میزبانی کے فرائض انجام دے رہے تھے وہ ریلی کی کامیابی پر بہت خوش نظر آئے اور کہا ’’اس ریلی سے صاف ظاہر ہو گیا ہے کہ مودی نے عوام سے جو جھوٹے وعدے کئے ہیں اس سے عوام میں کتنا غصہ ہے ‘‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Apr 2018, 6:17 PM