بچوں میں رٹ کر سیکھنے کی روایت ختم کرنا ہمارا مقصد: سسودیا
منیش سسودیا نے کہا کہ ہمیں یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ کیا طلبہ میں اسکول چھوڑنے سے پہلے مسلسل نیا سیکھنے اور کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے نظریے کی ذہنیت پیدا ہوئی ہے یا نہیں۔
نئی دہلی: دہلی کے نائب وزیراعلی منیش سسودیا کی صدارت میں دہلی بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی پہلی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں تعلیمی سیشن 2022-2021 سے اس کے کام کاج کے ساتھ ساتھ بورڈ کے رکن /نامزد اراکین کا تعارف اور بورڈ کے ویژن سے مطلع کروانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : ’دھوکہ، نقل اور بے ایمانی ایل ڈی ایف کی پہچان‘
منیش سسودیا نے میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں ہمارے سبھی بچوں کے لئے اعلی معیار کی تعلیم یقینی بنانے کی سمت میں دہلی بورڈ فار ایجوکیشن ایک اہم قدم ہے۔ پچھلے چھ برسوں میں دہلی میں ہمارے کام نے ہندوستان کے سرکاری اسکولوں کے تاثر کو بدل دیا ہے۔ حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ اصلی کام اب شروع ہوتا ہے۔ اگلی نسل کی تعلیم میں بہتر تشخیص میں اصلاحات پر منحصر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب 360 ڈگری تشخیص ہونی چاہیے، جہاں اہم مکمل طور پر ایک طالب علم کے علم، نظریہ اور مہارت کا جائزہ کر پائیں گے۔
دہلی بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے مقصد پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’دہلی بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے تین مقصد ہیں۔ پہلا، بورڈ سیکھنے کے لئے رٹنے کے نظام کو ختم کرنے کا کام کرے گا۔ یہ بورڈ ہر طالب علم کی ایک مکمل تصویر دینے کی سمت میں آگے بڑھے گا، جو مضامین میں تعلیم صلاحیت سے آگے بڑھ کر طلبہ میں مستقبل کی ضروری مہارت جیسے کریٹیکل تھنکنگ، اختراعی،21ویں صدی کی مہارت وغیرہ تیار کرے گا۔ دوسرا، بورڈ مسلسل فارمیٹواسسمنٹ پر زور دے گا۔ بورڈ کے قیام کا بنیادی مقصد تشخیصی نظام کو ’پارٹنر آف لرننگ بنانا ہے نہ کہ اتھاریٹی آف ٹیسٹنگ ‘‘ اور تیسرا مقصد، ہم طلبہ میں گروتھ مائنڈ سیٹ کو فروغ دینا چاہتے ہیں جو باقاعدہ تشخیص کا حصہ بن کر یقینی ہوسکے گا۔‘‘
تعلیم میں گروتھ مائنڈ سیٹ کتنا اہم ہے، اس پر تفصیل سے بات کرتے ہوئے نائب وزیراعلی نے کہا کہ ہمارے ذریعہ شروع کیے گئے ہیپی نیس کرکولم، اینٹرپرونیور شپ مائنڈ سیٹ کری کولم اور حب الوطنی نصاب نے طلبہ میں ایک صحت مند ذہنیت پیدا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی روایتی تعلیم کے آخر میں ہم صرف ان کے مضامین پر مبنی علم کی تشخیص کرتے ہیں، لیکن اس وقت ہمیں یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ کیا طلبہ میں اسکول چھوڑنے سے پہلے مسلسل نیا سیکھنے اور کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے نظریے کی ذہنیت پیدا ہوئی ہے یا نہیں۔ ہمیں یہ یقینی بنایا ہوگا کہ ہمارے بچے نہ صرف اپنے مضامین میں مہارت حاصل کریں، بلکہ وہ اپنے کنبے، سماج اور ملک سے بھی گہرائی سے جڑ سکیں۔ ایک طرف، ہمارا مقصد یہ ہے کہ طلبہ اپنے علم کا استعمال اپنے کنبے اپنے سماج اور ملک کی ترقی کے لئے پوری ذمہ داری کے ساتھ کر سکیں۔
انہوں نے کہا، ’بورڈ ٹیچروں کو ان کی پوری صلاحیت حاصل کرنے کے لئے با اختیار بنائے گا، ساتھ ہی انہیں خصوصی کاموں پر وقت پر فیڈ بیک دے گا، جس سے وہ اپنی کلاس میں ہر بچے کو سیکھنے میں مدد کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ تشخیصی نظام ٹیچروں کو طلبہ کی ضرورتوں کے مطابق بدلنے کے لئے بہت کم موقع دیتی ہے۔ اپنے تعلیمی نظام کو بدلنے کے لئے بہت کم موقع دیتی ہے۔ بورڈ تشخیص کے زیادہ پرسنلائزڈ اور مسلسل شکل کے ساتھ، ٹیچروں کو زیادہ موثر انپٹ دے گا کہ وہ کیسے طلبہ کی کلاس میں آنے والی مشکلات کو دور کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ دہلی کابینہ نے چھ مارچ کو دہلی بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے قیام کو منظوری دی، جس کے بعد بورڈ کے لئے سوسائٹی 19 مارچ کو رجسٹر کی گئی۔ دہلی بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی تشکیل اسکولی تعلیم میں معیار اور بہتر نظام کے مقصد کے ساتھ ساتھ دہلی کے اسکولوں میں پائدار تعلیمی تشخیص کو ڈیزائن/آپریشن کرنا، طلبہ کی مہارت اور علم کو بڑھانا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔