مدھیہ پردیش کے مہر مندر سے مسلم ملازمین کو ہٹانے کا حکم، وزیر نے کہا- ’جو ہمارا دھرم نہیں جانتے انہیں کہیں اور مقرر کرنا چاہئے‘
مدھیہ پردیش کے ستنا ضلع کے مہر ماتا مندر میں تعینات 3 مسلم ملازمین کو ہٹانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ اس معاملہ پر مدھیہ پردیش کی وزیر ثقافر اوشا ٹھاکر نے وضاحت پیش کی ہے
بھوپال: مدھیہ پردیش کے ستنا ضلع کے مہر ماتا مندر میں تعینات 3 مسلم ملازمین کو ہٹانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ اس معاملہ پر مدھیہ پردیش کی وزیر ثقافر اوشا ٹھاکر نے وضاحت پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مندروں میں صرف ہندووں کو ہی ملازم کے طور پر مقرر کیا جانا چاہئے اور جو ہمارے دھرم کو نہیں جانتے انہیں کہیں اور مقرر کر دینا چاہئے۔
خیال رہے کہ محکمہ مذہبی ٹرسٹ اور اوقاف نے ستنا ضلع میں مشہور مہر ماتا مندر کمیٹی سے مسلم ملازمین کو ہٹانے کا حکم 17 جنوری 2023 کو جاری کیا تھا۔ اس میں مندر میں کام کر رہے مسلم ملازمین کو ہٹانے اور مہر میں گوشت اور شراب کی فروخت پر پابندی عائد کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ وزیر نے محکمہ کو اس کے حوالہ سے ہدایت جاری کرتے ہوئے ایک مکتوب ارسال کیا۔ اس کی بنیاد پر محکمہ نے ستنا کلکٹر کو ہدایت جاری کرتے ہوئے مسلم ملازمین کو ہٹانے کو کہا تھا۔ اس پر کارروائی نہیں ہوئی تو محکمہ نے دوبارہ یاددہانی ارسال کی۔
سترہ جنوری کے مکتوب میں کہا گیا تھا کہ مہر میں گوشت اور شراب کی فروخت بند کرانے اور شاردا مندر کمیٹی سے مسلم ملازمین کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ مکتوب پر تین دن میں جواب داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔
شاردا مندر انتظامی کمیٹی میں موجودہ تین ملازمین عابد، ایوب اور یوسف خان تعینات ہیں۔ ماں شاردا دیوی مندر انتظامی کمیٹی کے سپرنٹنڈنٹ نند کشور پٹیل نے بتایا کہ ایسے ملازمین کو باہری کام سونپا گیا ہے۔ یہ کمیٹی کی ہدایت پر کام کرتے ہیں۔
وزیر اوشا ٹھاکر نے ہفتہ کے روز کہا ’’دونوں عقائد میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ہندو طبقہ بت پرست ہے اور وہ بتوں کی پرتش نہیں کرتے۔ اس لیے مندر میں ان کی تقرری نہیں ہونی چاہئے۔ مہر ماتا مندر کے لیے شاردا ایکٹ بنایا گیا ہے، جس کے مطابق کوئی دوسرے مذہب کا شخص یہاں خدمات انجام نہیں دے سکتا۔‘‘
اوشا ٹھاکر نے مزید کہا ’’وہاں کے ملازمین، عقیدتمندوں نے شکایت کی تھی۔ لہذا ہم نے شرشا ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ سے درخواست کی ہے کہ ان کو ہم اور کہیں سرکاری بندوبست میں لے سکتے ہیں۔ شاردا ایکٹ پر سبھی کو عمل کرنا ہوگا‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔