مظفرنگر کے 12 مدرسوں کو بند کرنے یا 10 ہزار روپے یومیہ جرمانہ ادا کرنے کا فرمان! جمعیۃ کا برہمی کا اظہار
محکمہ تعلیم نے 12 مدارس کو نوٹس بھیج کر ان سے جواب طلب کر لیا ہے اور 10000 روپے یومیہ جرمانے کا بھی انتباہ دیا۔ جمعیۃ ہند نے اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے
مظفرنگر: محکمہ تعلیم کی طرف سے مظفر نگر ضلع کے تقریباً 12 مدرسوں کو نوٹس بھیج کر کہا گیا ہے کہ وہ تین دن کے اندر رجسٹریشن کے حوالہ سے دستاویزات پیش کریں بصورت دیگر 10 ہزار روپے یومیہ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
یہ نوٹس بنیادی تعلیم کے محکمے کے ایک افسر کی طرف سے ایک درجن سے زائد مدارس کو جاری کیا گیا جو مبینہ طور پر مناسب رجسٹریشن کے بغیر چل رہے ہیں اور ان سے متعلقہ دستاویزات پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اتر پردیش میں تقریباً 24,000 مدارس ہیں جن میں سے 16000 تسلیم شدہ اور 8000 غیر تسلیم شدہ ہیں۔
مدرسوں کو جو نوٹس بھیجا گیا ہے اس میں کہا گیا کہ اگر ان کا مدرسہ لازمی بچوں کی تعلیم کے قانون 2009 کے باب 4 کے سیکشن 18 کے مطابق تسلیم شدہ ہے تو وہ مدرسہ کے رجسٹریشن سے متعلق ریکارڈ فراہم کرے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی مدرسہ بغیر رجسٹریشن پایا گیا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور اگر ایسا مدرسہ کھلا پایا گیا تو 10 ہزار روپے یومیہ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
ضلع کے تقریباً 12 اسکولوں/مدارس کو نوٹس دے کر ان سے جواب طلب کیا گیا ہے اور دستاویزات پیش کرنے کے لیے تین دن کا وقت دیا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر رجسٹریشن کا ریکارڈ نہیں دکھایا تو مدرسہ کے منتظمین والے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ مدرسہ کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد مدرسین میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اس پر جمعیۃ علماء ہند نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے مدرسوں کے ذمہ داروں کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ تنظیم کے سیکرٹری قاری ذاکر حسین نے کہا تھا کہ دینی مدارس میں مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مدارس آزادی سے پہلے بھی چلتے رہے ہیں۔ مدارس سکولوں کے زمرے میں نہیں آتے، اس کے باوجود محکمہ نوٹس دے رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔