راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران اپوزیشن کا واک آؤٹ

راجیہ سبھا میں قاعدہ 267 کے تحت منی پور تشدد پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے، کانگریس کی قیادت میں تمام اپوزیشن نے جمعرات کو وقفہ صفر کے دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا

<div class="paragraphs"><p>راجیہ سبھا، فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

راجیہ سبھا، فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں قاعدہ 267 کے تحت منی پور تشدد پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے، کانگریس کی قیادت میں تمام اپوزیشن نے جمعرات کو وقفہ صفر کے دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ چیرمین جگدیپ دھنکھڑ نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ڈاکٹر انل سکھ دیو راؤ بونڈے کو ان کی سالگرہ پر مبارکباد دی۔ اس کے بعد انہوں نے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھے۔

ایوان کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے دھنکھڑ نے کہا کہ انہیں رول 267 کے تحت 39 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ ان میں سے 37 نوٹس منی پور تشدد سے متعلق ہیں جبکہ ایک نوٹس منی پور اور ہریانہ میں تشدد سے متعلق ہے۔ ایک نوٹس منتخب گورننگ باڈیز میں خواتین کو ریزرویشن دینے سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت منی پور تشدد پربحث کے لیے تیار ہے، اس لیے انہیں مسترد کیا جاتا ہے۔ دیگر نوٹسز بھی التزامات کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کر دئے گئے ہیں۔


اس پر ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ منی پور پر بحث بہت ضروری ہے، ملک اس پر ایوان کو سننا چاہتا ہے۔ ایوان میں تعطل کو دور کیا جائے۔ ڈی ایم کے، کے تروچی شیوا نے ان کی حمایت کی۔ قائد ایوان پیوش گوئل نے کہا کہ برائن کی اس تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں اور بحث کے لیے تیار ہیں۔ حکومت اس معاملے پر پوری طرح متحرک ہے اور ایوان کو پوری قوم کو امن اور ہم آہنگی کا پیغام دیناچاہیے۔

اس کے بعد اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ رول 267 وقار کا مسئلہ بن گیا ہے۔ حکومت کو رول 267 کے تحت فوری بحث کرانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین وزیراعظم کا مسلسل دفاع کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایوان کی کارروائی آج ایک بجے تک ملتوی کر دی جائے اور منی پور پر بحث کا مسئلہ حل کیا جائے۔


اس پر دھنکھڑ نے کہا کہ وہ کسی کا دفاع نہیں کرتے ہیں۔ وہ آئین اور قومی مفاد کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر وزیراعظم کے عہدے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس پر اپوزیشن ارکان شور مچانے لگے اور ایوان سے باہر چلے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔