زرعی بلوں کے خلاف پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کا احتجاجی مارچ، شام کو صدر جمہوریہ سے ملاقات

اپوزیشن جماعتیں ان بلوں کے حوالے سے آج شام 5 بجے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کریں گی اور انہیں کسانوں کی ناراضگی اور راجیہ سبھا میں ان کی بات نہ سنے جانے پر آگاہ کریں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سڑکوں پر کسانوں اور پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے سخت احتجاج کے باوجود حکومت نے زراعت سے متعلق تینوں زرعی بل لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظور کرالئے۔ دو بل اتوار کے روز حزب اختلاف کی سخت ہنگامہ آرائی اور تیسرا بل آج اس کی عدم موجودگی میں راجیہ سبھا سے منظور کرایا گیا۔

اپوزیشن جماعتیں ان بلوں کے حوالے سے آج شام 5 بجے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کریں گی اور انہیں کسانوں کی ناراضگی اور راجیہ سبھا میں ان کی بات نہ سنے جانے پر آگاہ کریں گی۔ دریں اثنا، کانگریس اور دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں نے پارلیمنٹ میں احتجاجی مارچ نکالا اور زرعی بلوں کے حوالہ سے حکومت مخالف نعرے بازی کی۔


کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے مارچ کی اطلاع دیتے ہوئے لکھا، ’’کانگریس کے تمام اراکین پارلیمنٹ اور ہم خیال جماعتیں پارلیمنٹ میں ان کسان، مزدور مخالف بلوں کے خلاف گاندھی جی کے مجسمے سے امبیڈکر کے مجسمہ تک مارچ نکال رہی ہیں، جنہیں مودی سرکار نے پارلیمنٹ میں نام نہاد کارروائی کے دوران انتہائی غیر جمہوری انداز میں منظور کرایا۔‘‘

قبل ازیں، گزشتہ روز راجیہ سبھا اجلاس کا بائیکاٹ کرنے والی اپوزیشن جماعتوں نے آج ایوان میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد کے دفتر میں ایک اجلاس طلب کیا۔ پارلیمنٹ میں منظور شدہ زرعی بلوں سے متعلق آگے کی حکمت عملی پر بحث میں اس معاملے پر صدر سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ملاقات کے دوران اپوزیشن جماعتیں صدر جمہوریہ سے یہ اپیل کر سکتی ہیں کہ وہ زرعی بلوں کو منظوری فراہم نہ کریں۔


قبل ازیں، منگل کے روز میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے بتایا کہ انہوں نے زراعت سے متعلق بل کے حوالے سے صدر رام ناتھ کووند کو خط بھی لکھا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم نے کل صدر کو خط لکھا ہے کہ جو بل منظور کیے گئے ہیں ان میں ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا۔ ایسی صورتحال میں انہیں ان بلوں کو منظوری نہیں دینی چاہیے۔‘‘

واضح رہے کہ جہاں زرعی بل کے خلاف اپوزیشن متحرک ہے اور کسان بھی سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ دوسری طرف حکومت کا کہنا ہے کہ زرعی بلوں کے ذریعے کسانوں کو پہلے کی نسبت زیادہ آزادی ملے گی اور ان کے منافع میں بھی اضافہ ہوگا۔


خیال رہے کہ راجیہ سبھا نے بدھ کے روز روز ضروری اشیاء (ترمیمی) بل 2020 کو منظوری دے دی۔ اس سے قبل، کاشتکار پیداواری تجارت (فروغ اور سہولت) بل 2020 اور کسانوں (امپاورمنٹ اور تحفظ) پرائس انشورنس معاہدہ اور زرعی خدمات بل 2020 کو بھی منظور کیا گیا تھا۔ لوک سبھا نے گزشتہ ہفتے ہی ان بلوں کو منظور کر لیا تھا۔ یہ بل صدر کے دستخط کے ساتھ ہی قانون کی شکل اختیار کر لیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔