اپوزیشن وفد کی صدر جمہوریہ سے ملاقات، سیاہ زرعی قوانین منسوخ کرنے کی گزارش
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کے بعد راہل گاندھی نے میڈیا کو بتایا کہ ’’ہم نے زرعی قوانین کو رد کیے جانے کی گزارش کی ہے۔ یہ قانون بغیر بحث کے پاس کیا گیا ہے جو کسانوں کی بے عزتی ہے۔‘‘
مودی حکومت کے خلاف کسانوں کی تحریک کے درمیان 9 دسمبر کی شام اپوزیشن لیڈروں پر مشتمل نمائندہ وفد نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کی۔ وفد نے زرعی قوانین سے متعلق اپوزیشن پارٹیوں کی فکر سے صدر جمہوریہ کو مطلع کرایا اور کہا کہ اسے واپس لیا جانا چاہیے کیونکہ اس کے کئی مضر اثرات مرتب ہوں گے۔ اس نمائندہ وفد میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے علاوہ این سی پی سربراہ شرد پوار، سی پی آئی جنرل سکریٹری ڈی راجہ، سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور ٹی آر بالو شامل تھے۔
صدر جمہوریہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے راہل گاندھی نے بتایا کہ ’’صدر کے ساتھ ملاقات میں ہم نے زرعی قوانین کو رد کیے جانے کی گزارش کی۔ یہ قانون بغیر بحث کے پاس کیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ جس طرح سے زرعی قوانین پاس کیے گئے، ہمیں لگتا ہے کہ یہ کسانوں کی بے عزتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسان سردی کے موسم میں بھی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’زرعی قوانین کو واپس لیا جانا بے حد ضروری ہے۔‘‘
سیتارام یچوری نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے صدر جمہوریہ کو میمورینڈم دیا ہے۔ ہم نے زرعی قوانین اور بجلی ترمیم بل کو واپس لینے کے لیے کہا ہے۔‘‘ انھوں نے جاری کسان تحریک کو ہر طرح سے حمایت دینے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ ان کے مطالبات جائز ہیں، مودی حکومت کو زرعی قوانین ہر حال میں واپس لینا چاہیے۔
واضح رہے کہ زرعی شعبہ میں بڑے اصلاح کے طور پر مودی حکومت نے گزشتہ ستمبر میں تینوں زرعی قوانین کو نافذ کیا تھا۔ حکومت نے کہا تھا کہ ان قوانین کے بعد دلالوں کا کردار ختم ہو جائے گا اور کسانوں کو ملک میں کہیں پر بھی اپنی پیداوار فروخت کرنے کی اجازت ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔