جموں و کشمیر: لوک سبھا انتخابات ممکن تو اسمبلی انتخابات کیوں نہیں؟ پی ایم پر حملہ

نیشنل کانفرنس کے لیڈر فاروق عبداللہ نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب سبھی پارٹیاں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے کے حق میں ہیں تو ایسا کیوں نہیں کرایا جا رہا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

انتخابی کمیشن کے ذریعہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی تنازعہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخابات نہ کرانے پر نیشنل کانفرنس کے لیڈر فاروق عبداللہ نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں سبھی پارٹیاں ایک ساتھ (لوک سبھا اور اسمبلی) انتخابات کرانے کے حق میں ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اسمبلی کے انتخابات نہیں کرائے جا رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مودی حکومت پر طنز کستے ہوئے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے لیے جموں و کشمیر میں حالات موافق ہیں لیکن ریاستی انتخابات کے لیے نہیں؟ انھوں نے پوچھا کہ مقامی بلدیاتی انتخابات پرامن طریقے سے مکمل ہوئے، مناسب فورس بھی موجود ہے، پھر ریاستی انتخابات کیوں نہیں ہو سکتے؟

فاروق عبداللہ نے انتخابات کے مدنظر کچھ دوسری چیزوں کو لے کر بھی پی ایم نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہم ہمیشہ سے جانتے تھے کہ پاکستان سے لڑائی یا تصادم ضرور ہوگا۔ سرجیکل اسٹرائیک (ائیر اسٹرائیک) کیا گیا، کیونکہ انتخابات قریب آ رہے تھے۔ ہمارا کروڑوں روپے کا ایک طیارہ تباہ ہو گیا۔ یہ تو غنیمت ہے کہ پائلٹ (آئی اے ایف) بچ گیا، اور عزت کے ساتھ پاکستان سے لوٹ آیا۔‘‘

اس سے قبل جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات نہیں کرائے جانے پر بی ایس پی صدر مایاوتی نے پی ایم مودی پر حملہ کیا۔ انھوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا عام انتخابات کے ساتھ نہیں کرانا مودی حکومت کی کشمیر پالیسی کی ناکامی ظاہر کرتا ہے۔ جو سیکورٹی فورس لوک سبھا انتخابات کرا سکتی ہیں وہی اسی دن وہاں اسمبلی کا انتخاب کیوں نہیں کرا سکتیں؟ مرکز کی دلیل نامناسب ہے اور بی جے پی کا بہانہ طفلانہ ہے۔‘‘


مایاوتی نے نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بی جے پی راشٹرواد اور قومی سیکورٹی کے ایشو پر لوک سبھا انتخابات لڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی جو چاہے کرے لیکن پہلے کروڑوں غریبوں، مزدوروں، کسانوں، بے روزگاروں کو بتائے کہ اچھے دن لانے اور دیگر لبھاؤنے انتخابی وعدوں کا کیا ہوا؟ کیا ہوائی ڈیولپمنٹ ہوا کھانے چلا گیا؟‘‘

دوسری طرف جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے ریاست میں اسمبلی انتخابات نہ کرائے جانے کے تعلق سے کہا ہے کہ ’’جموں و کشمیر میں صرف لوک سبھا انتخابات کرانے کا فیصلہ مودی حکومت کی خراب سوچ ہے۔‘‘ انھوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’عوام کو حکومت نہیں چننے دینا جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے ساتھ انتخابی کمیشن نے جہاں چار ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کرانے کا بھی اعلان کر دیا ہے وہیں جموں و کشمیر میں اسمبلی تحلیل ہونے کے باوجود بھی ریاست میں انتخاب نہ کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے کہا تھا کہ سیکورٹی کو دیکھتے ہوئے فی الحال جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ نہیں کرائی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔