مہاراشٹر میں کامیاب نہیں ہوگا ’آپریشن لوٹس‘، شیوسینا کا بی جے پی پر حملہ
شیوسینا لیڈر سنجے راؤت نے پڈوچیری میں سیاسی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’جو کچھ پڈوچیری میں ہو رہا ہے، جو کرناٹک اور مدھیہ پردیش میں ہوا، وہ مہاراشٹر میں ممکن نہیں۔‘‘
پڈوچیری میں کانگریس کی وی. نارائن سامی حکومت گرنے کے بعد شیوسینا مہاراشٹر میں اپنی حکومت کو ہر طرح سے مستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس درمیان شیوسینا نے بی جے پی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آپریشن لوٹس‘ کسی بھی حال میں مہاراشٹر میں کامیاب نہیں ہوگا۔ شیوسینا نے پڈوچیری میں کانگریس حکومت گرانے کے لیے بی جے پی کو مورد الزام ٹھہرایا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ وہ مہاراشٹر میں کمل کھلانے کے لیے ’آپریشن لوٹس‘ چلانے کی کوشش کر رہی ہے۔
شیوسینا لیڈر سنجے راؤت نے پڈوچیری میں سیاسی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’جو کچھ پڈوچیری میں ہو رہا ہے، جو پڈوچیری، کرناٹک اور مدھیہ پردیش میں ہوا، وہ مہاراشٹر میں ممکن نہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہاں کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے ہیں اور تین پارٹیوں کی حکومت کو گرانے کا خواب دیکھنے والوں نے کوشش بھی کی، لیکن کچھ نہیں کر پائے۔‘‘
مہاراشٹر وکاس اگھاڑی حکومت میں شامل این سی پی نے بھی ’آپریشن لوٹس‘ کی کوئی بھی کوشش ناکام ہونے کی بات کہی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ ’’مہاراشٹر کا حال پڈوچیری جیسا نہیں ہونے دیں گے۔ آپریشن لوٹس مہاراشٹر میں کامیاب نہیں ہوگا۔ بی جے پی کو مہاراشٹر میں کامیابی نہیں ملے گی، کیونکہ یہاں ماحول بالکل مختلف ہے اور یہاں زیادہ تعداد میں اراکین اسمبلی کو توڑنے کی ضرورت پڑے گی جو کہ آسان نہیں۔‘‘
مہاراشٹر کانگریس کے کارگزار صدر نسیم خان کا رد عمل بھی اس تعلق سے سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’بی جے پی اقتدار کا غلط استعمال کر پیسے کی طاقت سے اپنی حکومت ہر ریاست میں لانا چاہتی ہے اور جمہوریت کا قتل کرنا چاہتی ہے۔ لیکن مہاراشٹر میں ’آپریشن لوٹس‘ کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ مہاراشٹر کی 288 نشستوں والے اسمبلی میں بی جے پی کے سب سے زیادہ 105 اراکین ہیں۔ سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود بی جے پی مہاراشٹر میں حکومت نہیں بنا سکی جب کہ دوسرے نمبر کی شیوسینا، تیسرے نمبر کی این سی پی اور چوتھے نمبر کی کانگریس پارٹی نے مل کر مہاراشٹر میں حکومت بنا لی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔