الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنانے کی کھلی کوشش: کانگریس
کانگریس جنرل سکریٹری (تنظیم) وینوگوپال نے کہا ’’الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنانے کی کھلی کوشش۔ سپریم کورٹ کے موجودہ فیصلے کے کا کیا جو ایک غیر جانبدار پینل کا مطالبہ کرتا ہے؟‘‘
نئی دہلی: کانگریس نے جمعرات کو کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (اپائنٹمنٹ کنڈیشنس آف سروس اینڈ ٹینور آف آفس) بل 2023 پر مرکز کا زور ہے اور جو چیف جسٹس آف انڈیا کو تقرری کے عمل سے باہر کر دے گا۔ یہ الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنانے کی مذموم کوشش ہے۔
مرکز پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے ٹوئٹر پر کہا ’’الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنانے کی کھلی کوشش۔ سپریم کورٹ کے موجودہ فیصلے کے کا کیا جو ایک غیر جانبدار پینل کا مطالبہ کرتا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا ’’وزیراعظم کو متعصب الیکشن کمشنر کی تقرری کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ یہ ایک غیر آئینی، من مانی اور غیر منصفانہ بل ہے، ہم ہر فورم پر اس کی مخالفت کریں گے۔‘‘
مرکز پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ مانیکم ٹیگور نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’مودی اور شاہ ای سی آئی کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں جیسا کہ وہ اب کر رہے ہیں۔ تمام جمہوری قوتوں کو اس کی مخالفت کرنی چاہئے۔ کیا بی جے ڈی اور وائی آر ایس پی ایسا کریں گے؟‘‘
راجیہ سبھا میں بل پیش کیے جانے کے امکان کے درمیان کانگریس کی طرف سے یہ ردعمل سامنے آیا ہے۔ قانون تجویز کرتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور دیگر الیکشن کمشنرز (ای سی) کا تقرر صدر کے ذریعہ ایک پینل کی سفارش پر کیا جائے گا جس میں وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر (ایل او پی) اور ایک وزیر اعظم کے ذریعہ نامزد کردہ مرکزی کابینہ وزیر ہوتے ہیں۔
سلیکشن کمیٹی کی سربراہی وزیر اعظم کریں گے، جس میں ایل او پی اور وزیر اعظم کے ذریعے بطور مقرر مرکزی کابینہ کے وزیر رکن ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔