آسام: این آر سی ویب سائٹ سے ڈاٹا اچانک غائب!
آسام اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دیو برت سیکیا کا کہنا ہے کہ این آر سی متاثرین کی اپیل کا عمل شروع ہونے سے پہلے ہی ڈاٹا اچانک غائب ہو گیا جو حیرت انگیز ہے۔ اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔
ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے ساتھ ساتھ قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ جاری ہے اور خصوصی طور پر آسام میں این آر سی معاملہ پر لوگ کئی مہینے سے انقلاب برپا کیے ہوئے ہیں۔ اس درمیان آسام میں این آر سی کا آن لائن ڈاٹا غائب ہو گیا جس سے چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔ اچانک ڈاٹا غائب ہو جانے کے بعد ویب سائٹ کی سیکورٹی پر بھی سوال اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔
انگریزی روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق آسام اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دیو برت سیکیا نے منگل کو ایک خط لکھ کر اس پورے معاملے کی جانکاری دی۔ انھوں نے اپنے خط میں رجسٹرار جنرل اور سینسس کمشنر کو بتایا کہ ڈاٹا حیرت انگیز طور پر اچانک غائب ہو گیا جس پر غور کیا جانا چاہیے۔ دیو برت سیکیا نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’ متاثرین کی اپیل کا عمل شروع ہونے سے پہلے ہی ڈاٹا اچانک غائب ہو گیا۔ اس لیے اس بات کے پختہ ثبوت ہیں کہ ڈاٹا کو برے ارادے سے غائب کیا گیا ہے۔ ایسا کرنا سپریم کورٹ کی ہدایات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ قومی شہریت رجسٹر میں ایسے لوگوں کی جانکاری رکھی گئی ہے جن کی شہریت ہونے کا ثبوت ہے۔ ساتھ ہی ایسے لوگوں کا بھی ڈاٹا ہے جن کو شہریت کے دائرے سے باہر یا مشتبہ قرار دیا گیا ہے۔ ریاست کی کل آبادی 3 کروڑ 30 لاکھ 27 ہزار 661 میں 3 کروڑ 11 لاکھ 21 ہزار 4 لوگوں کو شامل کیا گیا۔ جب این آر سی کا آخری ڈرافٹ تیار ہوا تو اس میں 19 لاکھ 6 ہزار 657 لوگوں کو باہر کر دیا۔
بہر حال، گزشتہ سال اکتوبر مہینے میں سپریم کورٹ کے حکم پر لوگوں کے ڈاٹا کو آن لائن کیا گیا تھا۔ حالانکہ ڈاٹا کس طرح غائب ہوا، یہ فی الحال ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ این آر سی سے جڑے افسران نے بتایا کہ ڈاٹا کو کلاؤڈ اسٹوریج کیا گیا تھا۔ مگر کلاؤڈ اسٹوریج کی مدت ختم ہو جانے کے بعد سروس دینے والی کمپنی وِپرو سے رینیوول نہیں کرایا گیا۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد وزارت داخلہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ این آر سی ڈاٹا محفوظ ہے اور گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ کلاؤڈ پر تکنیکی مسئلہ کے سبب ڈاٹا دکھائی نہیں دے رہا ہے اور جلد ہی تکنیکی مسئلہ کو دور کر لیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔