پیاز کے دَام میں اضافہ، گھر چلانے کا بڑھ گیا بجٹ
پیاز کے بغیر سالن کا تصور بھی محال ہے اور سالن کے بغیر پکوان مکمل نہیں ہے۔ پیاز کاٹنے سے آنکھ سے آنسو نکلتے ہیں لیکن اب پیاز کے دام سن کر ہی آنکھ سے آنسو نکل رہے ہیں
حیدرآباد: پیاز ہر گھر کے باورچی خانہ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کے دام بڑھنے سے گھر چلانے کا بجٹ بڑھ گیا ہے۔ ایسے میں عام لوگ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ حیدرآباد کے بازاروں میں دہلی کے بازاروں کے مقابلہ پیاز کے دام نسبتاً کم ہیں لیکن مقامی بازاروں میں پیاز کی کمی اور طلب میں اضافہ، موسمی صورتحال سے یہاں کے بازار بے اعتدالی کے شکار ہو رہے ہیں۔
پیاز کے بغیر سالن کا تصور بھی محال ہے اور سالن کے بغیر پکوان مکمل نہیں ہے۔ پیاز کاٹنے سے آنکھ سے آنسو نکلتے ہیں لیکن اب پیاز کے دام سن کر ہی آنکھ سے آنسو نکل رہے ہیں۔ بازاروں میں پیاز کی قیمتیں گزشتہ ڈھائی برس میں سب سے زیادہ ہوگئی ہیں۔ اچھے معیار کی پیازکی قیمت 50تا60 روپئے تک پہنچ گئی ہے۔غیر معیاری پیاز کی اوسطاً قیمت 35تا40 روپئے فی کیلو درج کی گئی ہے۔
شہر حیدرآباد میں پیاز کی سب سے بڑی ٹھوک مارکٹ محبوب گنج ملک پیٹ میں ہر دن اوسطاً 150ٹرک پیاز لائی جاتی ہے۔ حیدرآباد وتلنگانہ کے اضلاع میں پیاز کی بڑی تعداد مہاراشٹر سے آتی ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ پیازمہاراشٹر میں ہی ہوتی ہے۔ ملک کی شمالی ریاستوں میں پیاز کی طلب میں اضافہ اور اونچی قیمتوں کے سبب مہاراشٹر کی زیادہ تر پیازحیدرآباد کے بجائے دہلی، یوپی اور ہریانہ کو بھیجی جا رہی ہے۔
پیاز کی درآمد تک ملک میں پیاز کی قیمتوں میں اچھال رہے گا۔ مہاراشٹر سے پیاز کی سپلائی میں کمی کو دیکھتے ہوئے اے پی کے ضلع کرنول سے پیاز منگوائی جا رہی ہے لیکن بارش کے سبب کرنول سے آ رہی پیاز کا معیار خراب ہوا ہے۔ کرناٹک کے رائچور اور مقامی سطح پر تلنگانہ کے ضلع محبوب نگر سے حیدرآباد کو پیاز لائی جارہی ہے۔ ایک طرف موسم کی صورتحال تو دوسری طرف پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
اس کاروبار سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ آئندہ دو ماہ میں نئی فصل کے انتظار یا پھر بیرون ملک درآمد کردہ پیاز کی بازاروں میں آمد تک اس کی قیمتوں میں اضافہ برقرار رہے گا۔ قیمتوں میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے عوام اپنی جیب کی گنجائش و ضروریات کی حد تک ہی خریداری کر رہے ہیں۔ کرنول کی ای مارکٹ سکریٹری جیہ لکشمی نے کہا کہ معیار کے لحاظ سے پیاز کی قیمت درج کی گئی ہے۔ پیاز کی قیمت میں اضافہ نے جہاں عام آدمی کے لئے مشکل کھڑی کردی ہے وہیں پیاز کے بڑے خریدار بھی پران بڑھتی قیمتوں سے پریشان ہیں۔ پیاز فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کرنول میں بارش سے پیاز کے خراب ہوئی ہے اور سائز میں بھی کمی ہوئی ہے جبکہ مہاراشٹر کی پیاز معیاری اور بہترین ہے۔
تلنگانہ کے عہدیداروں نے کہا کہ پیاز کی نئی فصل آنے تک قیمتیں ایسی ہی برقرار رہیں گی۔ کھلے بازار میں پیاز 45 روپئے تا 50 روپئے کلو کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے۔ تلنگانہ میں ہر دن پانچ ہزار کنٹل پیاز کی ضرورت ہے۔ عوام نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ پیاز کی قیمتوں میں اضافہ سے انہیں مشکل کا سامنا ہے۔ قیمتوں میں حد درجہ اضافہ کی وجہ سے جہاں ایک طرف تمام پریشان ہیں وہیں خاص طور پر متوسط اورغریب طبقہ پیاز خریدنے کے لئے سوچنے پر مجبور ہوچکا ہے۔ اس دوارن شہر کی کئی ہوٹلوں میں بھی سلاد میں پیاز کے متبادل کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ ماہ تک پیاز کی قیمتوں میں کوئی خاص اضافہ نہیں دیکھا گیا تھا لیکن جاریہ ماہ کے اوائل سے اس کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ شروع ہوگیا جو اب انتہا پر پہنچ گیا ہے۔
ریٹیل کاروباریوں کی جانب سے پیاز تقریباً 50 روپے فی کلوفروخت کی جارہی ہے۔ یہ مسئلہ صرف شہر حیدرآباد نہیں بلکہ ریاست تلنگانہ کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں کا بھی ہے۔ شہر حیدرآباد میں مہاراشٹرا کے ناسک، شولا پور، اورنگ آباد، کرناٹک کے رائچور ’شیوامکھا‘ مدھیہ پردیش کے بھوپال، آندھراپردیش کے کرنول سے پیاز درآمد کی جاتی ہے جب کہ ریاست تلنگانہ کے گدوال، ونپرتی، رنگاریڈی، وقارآباد، محبوب نگر، کولہاپور، سنگاریڈی، میدک، کاماریڈی اور سدی پیٹ میں پیازکی کاشت کی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق تلنگانہ میں 13,247 ہیکٹر اراضی پر پیاز کی کاشت کی جاتی ہے لیکن جاریہ سال تاخیر سے بارش اور زیر زمین آبی سطح میں کمی کے سبب کسانوں کی جانب سے صرف 5,465 ہیکٹر پر ہی پیازکی کاشت کی گئی۔ یعنی ریاست میں پیاز کی کاشت نصف سے بھی کم ہوگئی۔ کاشت میں کمی کی وجہ سے روز مرہ کے استعمال میں شامل پیاز کے لئے تلنگانہ کا دارومدار دیگر ریاستوں کی درآمد پر منحصر ہوگیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ طلب میں اضافہ اور پیاز کی درآمد میں کمی کی وجہ سے اس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے۔ جنوبی ہند کی ریاستوں کے تاجرین کی جانب سے پیاز کی خریداری کے لئے کی جارہی مسابقت کو دیکھتے ہوئے اس کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ان حالات میں طلب کے مطابق پیازکی درآمد نہ ہونے کی وجہ سے اس کا اثر تلنگانہ میں بھی دیکھا جارہا ہے۔
پیاز کے تاجروں کے مطابق قیمتوں میں اضافہ یا کمی ان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ قیمتوں کا تعین پیاز کے مطالبہ اور اس کی درآمد پر منحصر ہوتا ہے۔ پیازکے ہول سیل تاجروں کا کہنا ہے کہ جب تک پیاز کی درآمد میں اضافہ نہیں ہوتا اس کی قیمتوں میں کمی سے متعلق کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے۔ پیاز کی درآمد میں جب اضافہ ہوتا ہے تو اس کی قیمت میں خود بخود کمی آجاتی ہے اورجب درآمد میں کمی ہوتی ہے تو قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ پیازکی قیمت میں اس حدتک اضافہ ہوچکا ہے کہ لوگ ضرورت کے مطابق پیاز خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
شہر کی ریٹیل مارکٹوں اورہول سیل مارکٹوں میں پیاز خریدنے کے لئے آنے والے افراد نے بتایا کہ پیاز کے بغیر پکوان نہیں کیا جاسکتا اس لئے یہ کتنی ہی مہنگی کیوں نہ ہو جائے خریدنا ضروری ہے۔ غریب افراد جو پیاز کی قیمتوں کی وجہ سے پریشان ہیں نے بتایا کہ انھوں نے اس کا استعمال کم کردیا ہے لیکن استعمال تو ضروری ہے۔ گزشتہ سال بھی پیاز کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ نے شہریوں کو پریشان کن صورتحال سے دوچار کر دیا تھا۔ اب بھی وہی صورتحال دیکھی جا رہی ہے۔
پیاز کی قیمتوں میں جب بھی بے تحاشہ اضافہ ہوتا ہے تو اس کے بعد کسان اپنی تمام تر توجہ اسی پرمرکوز کرتے ہیں جس کی وجہ سے پیازکی پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے اور نتیجہ میں اس کی قیمت انتہائی کم ہو جاتی ہے۔ گزشتہ تجربات کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ پیاز کے کئی کاشت کاروں کومناسب قیمت تو دور کی بات ہے کاشت کے اخراجات کا نکلنا بھی مشکل ہوگیا تھا۔ نہ صرف ریاست بلکہ دیگر ریاستوں میں بھی یہی صورتحال دیکھی گئی تھی۔ پیاز کے کئی کسان اپنی محنت سے کاشت کی ہوئی پیاز کو معمولی قیمت پر فروخت کرنے یا منتقلی کے اخراجات سے محفوظ رہنے کے لئے اسے ضائع کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ اب جب کہ دسہرہ اور دیوالی قریب ہے ابھی تک پیاز کی قیمتوں میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ چند سال قبل ملک بھر میں پیاز کی قلت کے سبب قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے سبسیڈی پر پیاز فروخت کرنے کے اقدامات کیے گئے تھے۔ کئی بازاروں میں حکومت کی جانب سے پیاز کی فروخت کے لے سبسیڈی سنٹرس قائم کیے گئے تھے۔ شہریوں کو توقع ہے کہ حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی اقدامات کرتے ہوئے مناسب قیمت پرپیاز کی فروخت کو یقینی بنایا جائے تاکہ انہیں اضافہ شدہ قیمت سے راحت مل سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Oct 2019, 12:16 PM