موب لِنچنگ: تاریخی شہید پَارک میں ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کا عظیم الشان مظاہرہ
مسلم طبقہ نے مالیگاؤں کے شہید پارک میں بڑی تعداد میں پہنچ کر موب لنچنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور ریاستی و مرکزی حکومت سے گزارش کی کہ وہ ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کریں۔
مالیگاؤں واقع ’شہید اسمارک‘ یکم جولائی کو ایک ایسے احتجاجی مظاہرے کا گواہ بنا جس میں کم از کم ایک لاکھ مسلمان ’موب لنچنگ‘ کے خلاف جمع ہوئے۔ اس جم غفیر نے تاریخی مظاہرے کے دوران موب لنچنگ کے خلاف قانون بنانے کا مطالبہ کیا اور ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیے جانے کی گزارش حکومت سے کی۔
جمعیۃ علماء سے منسلک افراد اور کچھ مقامی این جی او کی کوششوں سے منعقد اس ریلی کے دوران لوگوں نے اپنی بات سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ہم بدلا نہیں چاہتے اور ہم تشدد میں یقین بھی نہیں رکھتے۔ ہم قانون کی حکمرانی میں یقین رکھتے ہیں۔‘‘ ریلی میں تبریز انصاری کی موب لنچنگ کو ’آخری ٹریگر‘ قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ حالات بہت خراب ہو چکے ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ضروری قدم اٹھائے۔
اس ریلی میں لوگ شہید اسمارک پر جانے سے پہلے مالیگاؤں قلعہ میں جمع ہوئے اور وہاں پر جذباتی تقریریں بھی ہوئیں۔ تقریروں میں پولس انتظامیہ اور ریاستی و مرکزی حکومت سے گزارش کی گئی کہ وہ آئین کو مٹی میں نہ ملنے دیں اور شر پسند عناصر پر کنٹرول کریں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری مولانا محفوظ رحمانی نے موب لنچنگ کے تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس ایشو (موب لنچنگ) نے ہمارے دل کو چھیڑا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کا کوئی اختتامیہ نہیں ہے۔ چیزیں برداشت سے باہر ہو رہی ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مسلمان دوسرے طبقات کی طرح نہیں سوچتے، اور اگر کسی دوسرے طبقے کو نشانہ بنایا گیا ہوتا تو وہ اب تک جواب دے چکے ہوتے۔‘‘
اس موقع پر مہاراشٹر انتظامیہ کو ایک خط لکھ کر خراب ہو رہے حالات کو قابو میں کرنے اور فرقہ واریت کے زہر کو ختم کرنے کی اپیل کی۔ مظاہرین نے صدر جمہوریہ کے نام بھی ایک خط لکھا جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ ریاستی حکومتوں اور مرکزی حکومت کے ماتحت ریاستوں کو لنچنگ کے بارے میں لکھیں اور سبھی ریاستوں کے سربراہان کو ان کی آئینی ذمہ داریوں کی یاد دلائیں۔ خط میں ہر متاثرہ فیملی کو 50 لاکھ روپے بطور معاوضہ دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کی بھیڑ نے زبردست پٹائی کر دی تھی جس سے وہ بیہوشی کی حالت میں چلے گئے تھے اور پھر علاج کے دوران ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔ تبریز کی بیوی نے اس سلسلے میں بتایا تھا کہ 17 جون کی رات اس کا شوہر تبریز انصاری جمشید پور سے گاؤں لوٹ رہا تھا جب دھتکیڈیہہ گاؤں میں کچھ لوگوں نے انھیں گھیر لیا اور پٹائی شروع کر دی۔ چوری کے الزام میں رات بھر تبریز کو بجلی کے پول سے باندھ کر رکھا گیا اور اس کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی۔ اس دوران اسے ’جے شری رام‘ اور ’جے ہنومان‘ کے نعرہ لگانے کے لیے بھی کہا گیا۔ نعرہ لگانے کے باوجود بھیڑ انھیں پیٹتی رہی۔ صبح نیم مردہ حالت میں تبریز کو پولس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ بعد میں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Jul 2019, 12:10 PM