وزیر اعظم مودی ایک زمانے میں صرف ’بی بی سی‘ پر بھروسہ کرتے تھے، اب کیا ہوا؟ کانگریس کا سوال

ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی اور ممبئی کے بی بی سی دفاتر میں جو 'سروے' مہم منگل کی صبح تقریباً 11.30 بجے شروع ہوئی تھی، وہ دن بھر اور رات بھر جاری رہنے کے بعد اگلے دن بھی جاری رہی۔

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعظم نریندر مودی، تصویر یو این آئی</p></div>

وزیر اعظم نریندر مودی، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر کا محکمہ انکم ٹیکس (آئی ٹی) کا 'سروے' بدھ کو دوسرے دن بھی جاری رہا۔ پیش رفت سے باخبر ذرائع نے یہ اطلاع دی۔ ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی اور ممبئی کے بی بی سی دفاتر میں جو 'سروے' مہم منگل کی صبح تقریباً 11.30 بجے شروع ہوئی تھی، وہ دن بھر اور رات بھر جاری رہنے کے بعد اگلے دن بھی جاری رہی۔

دریں اثنا، کانگریس لیڈر پون کھیڑا بدھ (15 فروری) کو پریس کانفرنس کر کے مودی حکومت پر حملہ بولا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا ’’ہمارے صاحب کو نہیں معلوم کہ بی بی سی ’نو پرافٹ نو لاس‘ کے اصول پر کام کرتی ہے۔ اس میں انکم ٹیکس کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اگر کوئی صاحب کے ماضی پر روشنی ڈالے گا تو وہ اس میڈیا ہاؤس کا مستقبل برباد کر دیا جائے گا۔ یہ ان کی حقیقت ہے۔ 2014 سے پہلے بی بی سی کے بارے میں صاحب کہتے تھے کہ ہمیں صرف بی بی سی پر بھروسہ ہے، اب کیا ہوا؟‘‘


پون کھیڑا نے ’پریس فریڈم انڈیکس‘ کو لے کر بھی مودی حکومت پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں جہاں ہندوستان 142 ویں نمبر پر تھا وہیں 2022 میں 150 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے چھاپے دنیا میں ہماری بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بی بی سی پر چھاپوں کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ بی بی سی غیر ملکی سازش کر رہی تھی لیکن کیا ہندوستانی اخبارات اور میڈیا ہاؤسز بھی ایسا ہی کر رہے تھے، جنہوں نے ان پر بھی چھاپے مارے! پون کھیڑا نے پوجھا آیا روزنامہ بھاسکر، نیوز کلک اور نیوز لانڈری جیسی میڈیا تنظیمیں بھی غیر ملکی سازش کا حصہ تھیں؟ پہلے وہ کسی چینل پر چھاپہ مارتے ہیں، پھر ان کا 'دوست' وہ چینل خرید لیتا ہے۔ یہ کون سی سازش ہے؟‘‘

مودی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا ’’آر ایس ایس، ای ڈی، سی بی آئی کی طرح آئی ٹی کی بھی مختلف ممالک میں شاخیں ہونی چاہئیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ہنڈن برگ جیسے اداروں کو خاموش کر دیں۔ انہوں نے ملک کا ایک مذاق بنا دیا ہے۔‘‘


کانگریس ترجمان نے کہا کہ جو بھی میڈیا تنظیم مودی حکومت کے خلاف کچھ لکھتی ہے، سچ بتاتی ہے، حکومت اسے ملک دشمن قرار دے دیتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کے چوتھے ستون پر طاقت کا ہتھوڑا مارا جا رہا ہے، ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

وہیں، ہی بی بی سی نے اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کو کہا ہے۔ براڈکاسٹر نے اپنے ملازمین کو تنخواہ سے متعلق دیگر سوالات کے جوابات دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔ ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ افسران کے ساتھ تعاون کریں اور ان کے سوالات کے جامع جوابات دیں۔


خیال رہے کہ 2002 کے گجرات فسادات پر مبنی بی بی سی کی دستاویزی فلم 'انڈیا: دی مودی کویشن' کے ریلیز ہونے کے چند ہفتے بعد ہی بی بی سی کے دفتر میں آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مہم چلائی گئی ہے۔ دستاویزی فلم کے وائرل ہونے کے بعد ملک بھر میں ہنگامہ برپا ہو گیا تھا اور بعد میں اسے تمام پلیٹ فارمز کے علاوہ سوشل میڈیا آؤٹ لیٹس سے بھی ہٹا دیا گیا تھا۔ کانگریس کی قیادت میں کئی اپوزیشن جماعتوں نے بی بی سی کے احاطے میں کئے جا رہے سروے پر تنقید کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔