ٹریکٹر پریڈ میں تشدد پر راکیش ٹکیت نے کہا- ’سیاسی جماعتوں کے لوگ تحریک کو بدنام کر رہے ہیں‘
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہ ہم بدامنی پھیلانے والوں کو جانتے ہیں، ان کی پہچان کر لی گئی ہے۔ یہ لوگ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں جوکہ تحریک کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔
نئی دہلی: زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے کسانوں کی یوم جمہوریہ کے موقع پر نکالی گئی پریڈ کے دوران پولیس کے ساتھ کئی مقامات ہر جھڑپ ہوئی جس میں ایک کسان کی موت ہو گئی۔ بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے لوگ کسان تحریک میں شامل ہو کر گڑبڑی پھیلا رہے ہیں۔ وہیں، سنیوکت کسان مورچہ کے لیڈران نے ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ تشدد کے واقعات سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور ان واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کسان تحریک ان کے ہاتھ سے نکل گئی ہے تو بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہ ’’ہم بدامنی پھیلانے کی کوشش کرنے والے لوگوں کو جانتے ہیں، ان کی پہچان کر لی گئی ہے۔ یہ لوگ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں جوکہ تحریک کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔‘‘
ادھر، سنیوکت کسان مورچہ نے ایک پریس بیان جاری کر کے یوم جمہوریہ کی پریڈ میں کسانوں کا شرکت کرنے کے لئے شکریہ ادا کیا اور دہلی میں ہوئے تشدد کی مذمت بھی کی۔ بیان میں کہا گیا، ’’آج کے یوم جمہوریہ کی کسان پریڈ میں غیر معمولی حصہ داری کے لئے ہم کسانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم ان غیر متوقع اور ناقابل قبول واقعات کی مذمت کرتے ہیں اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ان واقعات سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘
اس سے پہلے سوراج انڈیا پارٹی کے بانی یوگیندر یادو نے کہا کہ دہلی میں تین چار مقامات پر تشدد کی اطلاع موصول ہوئی ہیں۔ میں یہاں شاہجہانپور بارڈر پر پریڈ کی قیادت کر رہا ہوں۔ تین چار مقامات پر بندشیں توڑنے کی خبر ہے۔ میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جو روٹ طے ہے اسی پر آگے بڑھیں۔ جہاں تک تشدد کی بات ہے تو میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ سنگھو بارڈر پر جو لوگ ہیں وہ ہماری تنظیم کا حصہ نہیں ہیں، وہ اس طرح کی شرارت کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 26 جنوری کے موقع پر دہلی میں کسانوں نے ٹریکٹر مارچ نکالا۔ دہلی کے لال قلعہ پر منگل کے روز مظاہرین نے مذہبی پرچم بھی لہرا دیا۔ آئی ٹی او اور نانگلوئی میں بھی دہلی پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑپ کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔