گیانواپی مسجد سروے کا تیسرا دن، ناراض مسلم فریق نے دیا بائیکاٹ کا انتباہ
اے ایس آئی نے مسلسل تیسرے دن سروے کا کام کیا۔ سروے ٹیم صبح گیانواپی کیمپس میں داخل ہوئی۔ سروے کا کام شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔ دوپہر میں دو گھنٹے کے کھانے کا وقفہ ہوا
وارانسی: آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے اتر پردیش کے وارانسی ضلع میں اتوار کو لگاتار تیسرے دن گیانواپی کمپلیکس میں سروے کا کام شروع کیا۔ دریں اثنا، مسلم فریق نے اس عمل سے علیحدگی کا انتباہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ سروے کے حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔
سرکاری وکیل راجیش مشرا نے بتایا کہ اے ایس آئی نے اتوار کو مسلسل تیسرے دن سروے کا کام شروع کیا۔ سروے ٹیم صبح آٹھ بجے گیانواپی کیمپس میں داخل ہوئی۔ سروے کا کام شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔ دوپہر میں دو گھنٹے کے کھانے کا وقفہ ہوا۔
ہندو فریق کے وکیل سدھیر ترپاٹھی نے سروے کے لیے احاطے میں داخل ہونے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ سروے کا کام تیسرے دن شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہفتے کو سروے کے لیے ڈی جی پی ایس سمیت کئی مشینیں استعمال کی گئیں اور اتوار کو ریڈار کے استعمال کا امکان ہے۔ ترپاٹھی کے مطابق ہندو اور مسلم دونوں پارٹیاں اب تک کیے گئے سروے سے مطمئن ہیں۔
دریں اثنا، انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے جوائنٹ سکریٹری، گیانواپی مسجد کے متولی سید محمد یاسین نے کہا کہ سروے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مسلم فریق نے دوسرے دن بھی سروے میں حصہ لیا اور آج بھی اس کے وکلا سروے میں موجود ہیں لیکن سروے کو لے کر جس طرح کی بے بنیاد باتیں پھیلائی جا رہی ہیں، اگر ان پر روک نہیں لگائی گئی تو مسلم فریق دوبارہ سروے کا بائیکاٹ کر سکتا ہے۔
یاسین نے الزام لگایا کہ ہفتے کے روز سروے کے دوران میڈیا کے ایک حصے نے یہ افواہ پھیلائی کہ مسجد کے اندر تہہ خانے میں مورتیاں، ترشول اور کلش ملے ہیں، جس سے مسلم برادری کو تکلیف پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کی حرکتوں پر روک نہیں لگائی گئی تو مسلم فریق ایک بار پھر سروے کا بائیکاٹ کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز گیانواپی مسجد احاطہ کے اے ایس آئی سروے پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ قبل ازیں ہائی کورٹ کی جانب سے اسی مطالبے پر مسلم فریق کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد جمعہ کو احاطہ میں سروے کی کارروائی شروع کی گئی۔ سروے کے پہلے دن مسلم فریق نے اس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔